وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ برس مون سون کے دوران کسی بھی ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچنے کیلئے ابھی سے تمام ضروری انتظامات شروع کیے جائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی، وزارتِ منصوبہ بندی اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت اور تعاون کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق جامع اور مربوط حکمتِ عملی تیار کریں۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچاؤ کی حکومتی حکمتِ عملی پر جائزہ اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ وزرا اور اعلیٰ حکام نے تفصیلی شرکت کی۔
وزیراعظم نے اجلاس میں واضح ہدایات دیں کہ مون سون کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے فوری تیاریوں کا آغاز کیا جائے اور متعلقہ ادارے باہمی رابطے کو مزید مؤثر بنائیں۔ انہوں نے پانی کے بہتر انتظام اور قومی سطح پر مربوط پالیسی سازی کے لیے نیشنل واٹر کونسل کا اجلاس بلانے کی تیاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ قلیل مدتی منصوبے پر عملدرآمد فی الفور شروع کیا جائے، تاکہ مون سون سے قبل ضروری انتظامات مکمل کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جسے ہر تیسرے سال موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اس دوران جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ ترقیاتی منصوبوں کے بجائے موسمیاتی نقصانات کے ازالے پر خرچ کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کا عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے، لیکن اس کے اثرات سب سے زیادہ پاکستان ہی برداشت کر رہا ہے۔
اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، ڈاکٹر مصدق ملک اور عطا اللہ تارڑ سمیت سینئر حکام شریک تھے۔ اجلاس کو آئندہ برس مون سون سے متعلق عالمی اشاریوں اور پیش گوئیوں پر بریفنگ دی گئی، جبکہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبے بھی پیش کیے۔ وزیراعظم نے قلیل مدتی منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے اس پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کی۔