سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بھارت کے خلاف جنگ کے دوران بھی ایسی زبان استعمال کی جو نہ صرف نامناسب تھی بلکہ قومی بیانیے کے خلاف بھی تصور کی جا سکتی ہے۔ ان کے مطابق عمران خان کے بیانات اور طرزِ گفتگو سے یہی تاثر ابھرتا ہے کہ ان کی شناخت پاکستان دشمن عناصر جیسی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی گفتگو میں انتہائی محتاط اور ذمہ دار زبان اختیار کی، تاہم اُن کے پاس ایسی پابندی نہیں، اس لیے اگر اسی نوعیت کا طرزِ عمل اپنایا گیا تو انہیں بھی جواب دینے میں سخت لہجہ استعمال کرنا پڑے گا۔
وزیرِ دفاع نے عمران خان کی بہن کے بھارتی میڈیا پر دیے گئے بیان پر بھی سخت تنقید کی اور کہا کہ کوئی پاکستانی اپنے ملک کے مقابلے میں دشمن ملک کے میڈیا پر ایسی بات نہیں کرسکتا۔ ان کے مطابق اگر کسی شخص کا اپنی مٹی کے ساتھ تعلق ہے تو اس کا رویہ قومی مفاد کے خلاف نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ کے موقع پر جب پاکستانی قوم متحد کھڑی تھی، اس وقت بھی عمران خان کی جماعت نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو ملک کے مفاد میں ہونا چاہیے تھا۔ بانی پی ٹی آئی ہر معاملے پر گفتگو کرتے ہیں لیکن اس دوران بھی فوج اور اس کی قیادت کو نشانہ بناتے رہے، جبکہ شہدا تک ان کی زبان کے نشانے سے محفوظ نہ رہے۔ خواجہ آصف کے مطابق ایسے طرزِ عمل کے حامل لوگ خود کو پاکستانی کیسے کہہ سکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سیاست اور احتجاج ہر شہری کا حق ہے، لیکن پاکستان کی سرزمین، اس کی غیرت اور وقار کو زیرِ سوال لانے کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جا سکتی۔
وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ماضی میں ان سمیت دیگر سیاسی جماعتیں بھی فوج پر تنقید کرتی رہی ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہمیشہ مجاہدین اور شہدا کے حق میں آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اور دہشتگرد عناصر کی حمایت نہ کریں، ان کے لیے نرم گوشہ نہ رکھیں، بھتہ نہ دیں اور کسی بھی طور پر دشمن بیانیے کو تقویت نہ پہنچائیں۔