سینیئر سیاستدان اور سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف مائنس ون فارمولے پر نہیں آتی تو پھر صورتحال ایسی بن سکتی ہے کہ پوری جماعت ہی سیاسی منظر سے مائنس ہو جائے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی عوامی مقبولیت ختم ہوتی جا رہی ہے اور یہ جماعت اس وقت اقتدار اور مالی مفادات کی جنگ میں مصروف ہے، ایسے طرزِ عمل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کی ترجیحات ملک کے مفادات نہیں ہیں۔
فیصل واوڈا کے مطابق موجودہ سیاسی تنازعات دراصل سیاستدانوں کے آپس کے جھگڑے ہیں اور اب ریاست انہیں مزید برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اب مزید ایک انچ بھی برداشت نہیں کیا جائے گا، ہم نے کافی عرصہ برداشت کیا لیکن اب رگڑ دیں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں ’’ایسی کی تیسی‘‘ جیسا ایک نیا سیاسی لفظ زیرِ بحث ہے اور سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں کے بیانات سے خود پی ٹی آئی کی کمزوریاں سامنے آئی ہیں، جن کے مطابق اگر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہو تو وہ شدید پریشان ہوجاتے ہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان سے سیاسی شخصیات اور اہلِ خانہ کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ کسی بھی قیدی کو جیل میں رہتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
دو روز پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں عمران خان کو ’’ذہنی مریض‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ شخص ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے اور اب اس کی سیاسی اہمیت ختم ہو رہی ہے۔
دوسری جانب آج پشاور میں پی ٹی آئی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اعلان کیا کہ وہ جلد ڈی چوک کی جانب عوام کو کال دیں گے۔