وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اہم اجلاس آج ہونے جا رہا ہے، جس میں پیٹرولیم مصنوعات کے شعبے سے متعلق کئی کلیدی فیصلے متوقع ہیں۔ اجلاس کے بعد پیٹرول اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کا براہِ راست اثر عام صارفین تک منتقل ہو سکتا ہے۔
ایک انگریزی معاشی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ای سی سی کے اس اجلاس میں اوورسیز مارکیٹنگ کمپنیوں اور پیٹرول ڈیلرز کے منافع مارجن میں اضافہ کیے جانے کی سفارشات پر غور کیا جائے گا اور غالب امکان ہے کہ ان میں اضافہ منظور کر لیا جائے۔ بتایا گیا ہے کہ منافع مارجن میں یہ مجوزہ اضافے کی شرح مالی سال 2023-24 اور 2024-25 کے قومی افراطِ زر(سی پی آئی) کی بنیاد پر طے کی جائے گی، جس کے لیے کم از کم حد 5% اور زیادہ سے زیادہ 15% مقرر کی گئی ہے، تاکہ قیمتوں میں رد و بدل ایک طے شدہ اصول کے مطابق ہو۔
رپورٹ کے مطابق اس مجوزہ فارمولے کے تحت آئل مارکیٹنگ کمپنیوں(او ایم سیز)کے منافع مارجن میں فی لیٹر 1 روپے 63 پیسے اور ڈیلرز کے مارجن میں فی لیٹر 1 روپے 79 پیسے اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ اضافہ منظور ہو جاتا ہے تو فی لیٹر پیٹرول کی مجموعی لاگت میں یہ رقم بطورِ مارجن شامل ہو گی، جس کا بوجھ بالآخر صارفین تک منتقل ہوسکتا ہے، اگرچہ ابتدائی طور پر اسے “معمولی” اضافہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن ن او ایم سیز اور ڈیلرز کے منافع مارجن میں نظرِ ثانی سے متعلق ایک تفصیلی سمری اس سے قبل ای سی سی کو ارسال کی تھی۔ اس سمری پر 6 ستمبر 2025 کو ہونے والے اجلاس میں غور کیا گیا تھا، جس کے دوران یہ اصولی فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں منافع مارجن اوگرا کے تیار کردہ ایک منظم طریقہ کار کے تحت طے کیے جائیں گے۔ اس طریقہ کار میں سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنیپی ایس او کے آپریٹنگ اخراجات کو بنیادی پیمانہ بنایا جائے گا، تاکہ منافع مارجن کسی بھی مرحلے پر بلاجواز یا من مانی نہ رہیں بلکہ لاگت سے منسلک ہوں۔
اس فیصلے کے بعد اوگرا نے مالی سال 2024-25 کے لیے ایک الگ جائزہ مکمل کیا اور اپنی سفارشات میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مارجن میں فی لیٹر 1 روپے 35 پیسے اور ڈیلرز کے مارجن میں فی لیٹر 1 روپے 40 پیسے اضافے کی تجویز دی۔ یہ اعداد و شمار پی ایس او کی فراہم کردہ تفصیلی مالی معلومات، آپریٹنگ اخراجات اور لاجسٹکس لاگت کو سامنے رکھ کر تیار کیے گئے تھے۔
بعد ازاں پیٹرولیم ڈویژن نے 10 مئی 2025 کو ای سی سی کو ایک نئی سمری بھیجی، جس میں پہلے سے تجویز کردہ شرحوں میں نظرِ ثانی کرتے ہوئے او ایم سیز کے منافع مارجن میں فی لیٹر 1 روپے 13 پیسے اور ڈیلرز کے مارجن میں فی لیٹر 1 روپے 12 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اس تازہ سفارش میں افراطِ زر کی حقیقی شرح، صارفین پر بوجھ اور بجٹ کے تقاضوں کو مدنظر رکھا گیا، تاکہ اضافہ نسبتاً محدود رکھا جا سکے۔
اب یہ تمام مجوزہ شرحیں اور فارمولہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں حتمی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ سرکاری اور متعلقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجاویز منظور کر لی گئیں تو منافع مارجن میں ہونے والا یہ اضافہ مرحلہ وار پیٹرول کی قیمت میں شامل ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں فی لیٹر قیمت میں معمولی مگر واضح اضافہ صارفین تک منتقل ہونے کا قوی امکان ہے۔