چین کے نائب سفیر لی جیانگ نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ میں تیسرے فریق کی شمولیت پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔
اسلام آباد میں ہونے والی سی پیک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی نائب سفیر نے کہا کہ سی پیک منصوبے پر سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں کام ہوتا رہا ہے اور سی پیک منصوبے پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملتان سکھر موٹر وے رواں برس اگست کے بجائے جولائی میں مکمل ہو جائے گی جب کہ حویلیاں تھاکوٹ شاہراہ ریشم کی توسیع رواں سال مکمل ہو گی۔
لی جیانگ نے سی پیک سے متعلق مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سی پیک اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ گوادر میں ائرپورٹ کی توسیع، ووکیشنل ٹریننگ سینٹر اور اسپتال چینی گرانٹ سے تعمیر کیے جا رہے ہیں اور سی پیک کا دوسرا مرحلہ خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر ہے جب کہ پہلا اقتصادی زون تعمیر کے آخری مرحلے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادی زونز میں صوبائی حکومتوں سے اپنی ذمہ داریاں جلد پوری کرنے کی توقع ہے جب کہ سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت پر اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ تھرڈ پارٹی کو آپریشن منصوبہ میں تیسرے ملک کی شمولیت سے اقتصادی اور سماجی ترقی کے منصوبوں پر عمل ہو گا۔
چینی نائب سفیر نے کہا کہ دور دراز علاقوں کی ترقی کے لیے چین 3 سال میں ایک ارب ڈالر گرانٹ فراہم کرے گا۔
پاک بھارت کشیدگی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے پاک بھارت جنگ ہو کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت رکھتے ہیں۔
جبکہ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک منصوبہ پر کام پیپلز پارٹی کے دور میں شروع ہوا جب کہ گوادر بندرگاہوں کا سنگاپور کی کمپنی سے معاہدہ پیپلز پارٹی کے دور میں ختم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت سی پیک منصوبہ کی آمدنی کا ایک حصہ پاکستان کے قرضوں کی ادائیگی میں ادا کرے جب کہ سی پیک کے خلاف دشمن قوتوں نے منفی پروپیگنڈا کر رکھا ہے۔