نیب کے افسران مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے ہیں۔
لاہور میں نیب کی تفتیشی ٹیم مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے دوبارہ ان کی رہائش گاہ کے باہر ہے، گزشتہ روز کی طرح کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری نے ماڈل ٹاؤن کا محاصرہ کررکھا ہے تاہم نیب کے اہلکار گھر کے باہر ہی موجود ہیں۔ گھر میں داخل ہونے کے لیے سیڑھی بھی منگوالی گئی ہے۔
اس موقع پر نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری اصغر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں، ان کی گرفتاری کے وارنٹ ہمارے پاس ہیں، حمزہ شہباز گھر کے تہہ خانے میں چھپے ہوئے ہیں، حمزہ شہباز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دیواروں کے پیچھے چھپنے کے بجائے گرفتاری دے دیں۔ وہ بھی قانونی تقاضے پورے کریں، اگر حمزہ شہباز مطلوب نہیں ہیں تو وہ آکر بتادیں چھپتے کیوں ہیں، ہم کوئی دہشت گرد نہیں ہیں اور نہ ہی اسلحہ لے کر آئے ہیں خالی ہاتھ آئے ہیں، پنجاب پولیس کی مدد لی ہے، کل بھی آئے تھے لیکن ان کو پکڑنے نہیں دیا گیا، آج گرفتار کرکے ہی جائیں گے، وارنٹ گرفتاری دے دیئے ہیں مگر اس کے باوجود وہ اس کو قبول نہیں کررہے۔
نیب کے چھاپے پر حمزہ شہباز کے ترجمان عطا تارڑ نے کہا ہے کہ نیب کی کارروائی ریاستی دہشت گردی ہے، نیب نے آنے سے پہلے ہمیں نہیں بتایا گیا، حمزہ شہباز کی گرفتاری نہیں ہو سکتی ہم ان سے بات کررہے ہیں۔
گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔ نیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ نیب لاہور کی ٹیم حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر گرفتاری کے لیے گئی تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور نیب ٹیم کو باقاعدہ زدوکوب کیا اور بعض اہلکاروں کے کپڑے پھاڑنے کے علاوہ جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔