صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی جس کے بعد وزارت قانون نے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جج یحیٰی آفریدی کو اگلے چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر نامزد کیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان کی تقریری کیلیے سنیارٹی کے لحاظ سے جسٹس منصور علی شاہ پہلے، جسٹس منیب اختر دوسرے اور جسٹس یحییٰ آفریدی تیسرے نمبر پر تھے۔ تاہم پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں دوتہائی اکثریت نے یحییٰ آفریدی کے نام کی منظوری دی۔
دورانِ اجلاس ذرائع نے بتایا تھا کہ کمیٹی میں پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے جسٹس منصور علی شاہ کا نام تجویز کیا تھا جبکہ مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں کے ارکان نے یحییٰ آفریدی کے نام پر اصرار کیا جب کہ پی ٹی اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
کمیٹی نے یحییٰ آفریدی کا نام وزیر اعظم کو ارسال تھا اور ان کی ایڈوائس پر اسے صدر مملکت کو بھیجا گیا تھا۔
صدر مملکت نے جسٹس یحییٰ آفریدی بطور چیف جسٹس آف پاکستان کی منظوری دے دی۔ وہ پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے جو 26 اکتوبر کو عہدے کا حلف لیں گے۔
صدر مملکت نے جسٹس یحییٰ کی تقرری آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت 26 اکتوبر سے اگلے تین سال تک کے لی کی ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت 25 اکتوبر کو مکمل ہو رہی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا مکمل تعارف!
چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا۔
23 جنوری 1965کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہونے والے جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی طرح اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی۔
ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے معاشیات کی ڈگری بھی حاصل کی۔
قانون کی ابتدائی تعلیم پاکستان میں حاصل کرنے کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی نے کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیزس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے پیشہ ورانہ سفر کا آغاز 1990 میں کیا، انہوں نے ہائی کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی۔
انہوں نے 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا، وہ خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل خدمات بھی سرانجام دے چکے ہیں۔
انہیں 2010 میں پشاور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات کیا گیا اور 15 مارچ 2012 کو مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔
انہوں نے 30 دسمبر 2016 کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا جبکہ 28 جون 2018 کو وہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے بطور جج اعلیٰ عدلیہ میں مختلف مقدمات کی سماعت کی جس میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں لارجر بینچ میں ان کی شمولیت بھی شامل ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔
نامزد چیف جسٹس، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ کا حصہ بھی رہے۔
59 سالہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی 3 رکنی ججز کمیٹی میں شامل ہونے سے معذرت کی تھی۔
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد پاکستانی عدالت عظمٰی کے 30ویں چیف جسٹس بن جائیں گے۔