وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان 2022 میں اپنا پہلا خلائی مشن بھیجے گا۔ وزیراعظم عمران خان کو یاد دلاتا ہوں کہ ان ممالک کا سائنس کا وزیر ڈپٹی وزیر اعظم ہوتا ہے، اللہ کرے وزیراعظم کا یہاں بھی دھیان آجائے، ابھی تک تو نہیں آیا۔
کراچی میں وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے فیوچر سمٹ کے تیسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پاکستان 2022 میں پہلا خلائی مشن بھیجے گا، پاکستان میں ماضی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی، لیکن مستقبل میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا مغربی پاکستان میں 1951 میں سائنسی تحقیق کی بنیاد رکھی گئی، اُس وقت اسلامی دنیا اور تیسری دنیا میں کوئی ایسا ادارہ نہ تھا، 60 کی دہائی میں پانی پر تحقیق شروع کی گئی، پاکستان دنیا میں پانی پر تحقیق کرنے والا دنیا کا پہلا ملک تھا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 88 میں بے نظیر بھٹو کے دور میں پاکستان جنوبی ایشیاء کا پہلا ملک بنا جب فائبر آپٹک متعارف کرائی گئی، آلو، ٹماٹر، پیاز بیچ کر ملک کا خسارہ پورا نہیں ہوسکتا، صرف ٹیکنالوجی پاکستان کو آگے لے جاسکتی ہے، چین، سنگاپور، ملائیشیا، انڈونیشیا، کوریا اور پاکستان میں فرق صرف ٹیکنالوجی کا ہے، وزیراعظم عمران خان کو یاد دلاتا ہوں کہ ان ممالک کا سائنس کا وزیر ڈپٹی وزیر اعظم ہوتا ہے، اللہ کرے وزیراعظم کا یہاں بھی دھیان آجائے، ابھی تک تو نہیں آیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں سب سے بڑی ناکامی گاڑیوں کا مقامی انجن بنانا ہے، اب مستقبل بیٹری کا ہے، ایئر فورس اور دیگر نجی اداروں کے ساتھ مل کر پاکستان اپنی بیٹری تیار کرے گا، بجلی کی تقسیم بھی بیٹری سے ہوگی، کھمبے اور تاریں ختم ہوجائیں گے، مستقبل زرعی ڈرون کا ہے، ڈرون زرعی مشینری کو گرفت میں کرلے گے، ڈرون فصلوں کی نگرانی کریں گے، سرمایہ کار ڈرون ٹیکنالوجی، کچرے سے بجلی پیدا کرنے اور بائیو انرجی میں سرمایہ کاری کریں۔