بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی جب ایک دن بعد امریکہ کے دورے پر پہنچیں گے جہاں وہ طے شدہ پروگرام کے تحت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے علاوہ دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تو انہیں اس وقت شدید سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا جب ایک امریکی عدالت کی جانب سے طلبی کا پروانہ تھمایا جائے گا۔
مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان بھارتی مؤقف کی نفی ہے۔
طے شدہ پروگرام کے تحت نریندر مودی 22 اگست کے دن بھارتی نژاد امریکیوں کے ایک ایسے اجتماع سے خطاب کریں گے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی شریک ہوں گے۔
بھارتی وزیراعظم سیمت دیگر دو اہم ترین عہدیداروں کو طلبی کا پروانہ امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے بھجوایا ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، بھارت کے وزیرداخلہ امیت شاہ اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کو کمانڈ کرنے والے لیفٹیتتٹ جنرل کنول جیت سنگھ کو طلب کیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو 2014 میں بھی گجرات فسادات پر نیویارک کی عدالت نے طلب کیا تھا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے کرفیو نافذ کررکھا ہے اور وہاں مقیم مظلوم کشمیریوں کے لہو سے انسانی المیے کی تاریخ رقم کررہا ہے۔ بھارت کی قابض افواج وادی چنار میں ریاستی ظلم و بربریت کا گھناؤنا باب لکھ رہی ہے جس کی عالمی دنیا بھرپور مذمت کررہی ہے۔