برطانوی وزیر اعظم بورس جونسن بھی دورہ پاکستان کے منسوخی پر انگلش کرکٹ بورڈ سے ناراض ہو گئے۔
برطانوی اخبار کے مطابق حکومت برطانیہ کے مطابق انگلینڈ نے دورہ پاکستان کسی سیکورٹی خدشات کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے کھلاڑیوں کے آرام کی وجہ سے کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دورہ پاکستان ملتوی کرنے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسٹن ٹرنر نے بھی کہا تھا کہ انگلینڈ نے دورہ پاکستان سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے منسوخ نہیں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں کی ویلفیئر کے پیش نظر دورہ پاکستان ملتوی کیا جو کہ افسوس ناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انگش کرکٹ بورڈ ایک آزاد ادارہ ہے جو برطانوی حکومت کے ماتحت کام نہیں کرتا۔
برطانوی ہائی کمشنرنے کہا کہ اگر پاکستان میں سکیورٹی مسائل ہوتے تو پہلے ہم سفری ایڈوائزری تبدیل کرتے۔
اس سے قبل انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مائیکل ایتھرٹن نے بھی دورہ پاکستان ملتوی کرنے پر ای سی بی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مائیکل ایتھرٹن کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کا پاکستان کا دورہ ملتوی کرنا ایک غلط فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے پاکستان کا واجب الادا قرض اتارنے میں کوتاہی برتی ہے۔
مائیکل ایتھرٹن نے کہا کہ دورہ منسوخ کرنے کی وجہ سیکیورٹی تھریٹ کو قرار دینا تو سمجھ آتا ہے لیکن کورونا کی وجہ سے کھلاڑیوں کی تھکاوٹ کا حوالہ دینا محض ایک بہانہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای سی بی کو یاد رکھنا چاہئے تھا کہ گزشتہ موسم گرما کے دوران جب برطانیہ میں کورونا وبا عروج پر تھی اس وقت پاکستان ان ٹیموں میں شامل تھی جنہوں نے انگلینڈ کا دورہ کیا اور بورڈ کو مالی تباہی سے بچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پاکستان کی آمد کے وقت اس ملک میں کوویڈ کی شرح اموات دنیا میں تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ تھی جو پاکستان میں شرح سے 150 گنا زیادہ ہے۔