وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس 13 مہینے ہیں، میرے پاس شاید اتنا وقت نہیں۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی ٹیکس دینا نہیں چاہتا۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہر ملک سے پیسہ مانگ رہے ہیں، اس صورتِ حال پر بہت شرم آتی ہے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تحریکِ انصاف نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، پھر اس کی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے نومبر میں معاہدہ کیا اور پھر ایندھن پر سبسڈی دے کر معاہدہ توڑا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت میں آنے کے بعد ہماری پہلی ترجیح آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی تھی۔
وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ہم نے مشکل وقت میں مشکل فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالنے کے بعد فوراً آئی ایم ایف سے رابطہ کیا، ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کی آبادی 2.4 فیصد بڑھ رہی ہے، گروتھ 5 فیصد ہو جائے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مشرف دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8 فیصد ہوا، جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی حکومت کو آئی ایم ایف پروگرام میں جانا پڑا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کی 80 فیصد صنعتی پیداوار مقامی سطح پر فروخت ہوتی ہے، سندھ میں گندم کی بوائی وقت پر نہ ہوئی تو آٹا مہنگا ہو گا۔
وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان نے کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا اور آئندہ بھی ڈیفالٹ نہیں کرے گی۔