سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب نے توہین عدالت کی ہے ساتھ ہی انہیں ایک گھنٹے میں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ درخواست پر سماعت کررہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم میں شامل سینئر وکیل حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان ایک کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ آئے تھے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ میں کس کیس میں پیش ہوئے تھے؟
حامد خان نے بتایا کہ عمران خان بائیو میٹرک کے لیے موجودہ تھے جب ان پر دھاوا بولا گیا، رینجرز نے عمران خان کے ساتھ بد سلوکی کی اور پر تشدد طریقے سے انہیں گرفتار کرلیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی ریکارڈ کے مطابق ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر ہوئی لیکن سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی، جو مقدمہ مقرر تھا وہ بھی دیکھ لیتے ہیں۔
وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ بائیو میٹرک کے بغیر درخواست دائر نہیں ہوسکتی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہی بات ہے کہ عمران خان عدالت کے احاطہ میں داخل ہوچکے تھے، کسی کوانصاف کے حق سے کیسے محروم رکھا جاسکتا ہے۔