سپریم کورٹ نے بجلی اور پٹرولیم مصنوعات پر اضافی ٹیکس کے معاملے پر قومی احتساب بیورو (نیب) کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ پاکستان میں بجلی اور پٹرولیم مصنوعات پر عائد اضافی ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے اضافی ٹیکس سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان نے اضافی ٹیکس کا معاملہ نمٹاتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت اس معاملے کو مزید نہیں سن سکتی ہے۔
گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ ٹیکسز کا تعین حکومت کس سطح پر کرتی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اوگرا پہلے قیمت کا تعین کرتی ہے اور پھر منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے۔
سپریم کورٹ نے پی ایس او بورڈ سے ایل این جی معاہدے، پی ایس او کے اندر اقربا پروری اور سفارش پر کی گئی بھرتیوں اور نیب سے ایل این جی معاہدے سے متعلق زیر التوا تحقیقات کی رپورٹ طلب کی تھی۔
چیف جسٹس نے نیب کو ہدایت کی تھی کہ اگر کسی ریفرنس میں خامی ہوئی تو تحقیقاتی افسر کی خیر نہیں ہو گی۔ احتساب ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔ ریفرنس میں سقم نیب رکھتی ہے اور بدنام عدالتیں ہوتی ہیں۔