سندھ ہائیکورٹ نے پولیس کو پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی کراچی سے حراست میں لینے کے بعد گمشدگی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹرعلی طاہر نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ رواں سال 9 ستمبر کو عثمان ڈار کو حراست میں لیا گیا، ملیر کینٹ میں جہاں سیولین کو اندر آنے کی اجازت نہیں وہاں درجن لوگوں سمیت ان کو حراست میں لیا۔
وکیل نے کہا کہ عثمان ڈار کو ملیر کینٹ کے علاقے سے درجنوں مسلح اور سادہ لباس اہلکار اپنے ساتھ لے گئے، اور ان کی سیالکوٹ میں واقع فیکٹری اور رہائش گاہ بھی سیل کردی گئی ہے۔
بیرسٹرعلی طاہر نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان ڈار کی گرفتاری نگران حکومت کی بدنیتی ہے، ہم نے ان کی گمشدگی سے متعلق درخواست جمع کرادی تھی، عدالت عثمان ڈار کی نظر بندی غیر قانونی قرار دے۔
متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ عثمان ڈار کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کیلئے کسی جانب سے پولیس سے رجوع نہیں کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان ڈار پولیس کی تحویل میں نہیں ہے۔
عدالت نے پولیس کوعثمان ڈارکی گمشدگی کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس سے 3 اکتوبر سے رپورٹ طلب کرلی۔