غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیاں جاری،خان یونس اور المواسی کیمپ پر حملوں میں 66 فلسطینی شہید، 241 زخمی ہوگئے۔خان یونس پر حملوں میں 36، المواسی کیمپ پر فضائی حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے۔ بلاتہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فورسز نے 17 سالہ نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا۔غزہ میں شہادتیں 39ہزار324ہوگئیں۔ 90 ہزار 830 زخمی ہیں ۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطین میں روز بروز اسرائیلی درندگی بڑھتی جارہی ہے ،24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج نے بے رحمانہ بمباری کرکے 66 معصوم فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے جبکہ 241 زخمی ہیں ۔
دوسری جانب مقبوضہ گولان میں دھماکے کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے، اسرائیل کے بعد امریکا نے بھی اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے مقبوضہ گولان میں دھماکے کا الزام حزب اللہ پر عائد کر دیا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے امریکا اسرائیل کی سلامتی کی مکمل حمایت کرتا ہے، حملے کے بعد اسرائیل، لبنان حکام سے رابطے میں ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے بیروت پر حملے کی تیاری کر لی ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس میں مقبوضہ گولان حملے کے جواب میں لبنان میں حزب اللہ کیخلاف راکیٹ حملوں کا اختیار نیتن یاہو اور وزیر دفاع کو سونپ دیا گیا ہے۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج لبنان میں حزب اللہ کیخلاف محدود لیکن مضبوط ایکشن لے گی۔
ایران نے اسرائیل کو کسی بھی نئی مہم جوئی سے باز رہنے کیلئے خبردار کر دیا ہے جبکہ حزب اللہ کی جانب سے گولان حملے کے اسرائیلی الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا،ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ صیہونی رجیم کے لبان پر حملے جیسی غیر ذمہ دارانہ کوئی مہم جوئی خطے میں جنگ کے اسکوپ اور عدم استحکام میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔حزب اللہ کی جانب سے گولان حملے کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے عالمی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔
لبنانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے اسرائیل کا لبنان پر حملہ علاقائی جنگ کا سبب بنے گا۔ لبنان کے ڈپٹی پارلیمانی اسپیکر کا کہنا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، نہ ہی حزب اللہ کو گولان کے شہر مجدل شمس پر بم حملے میں کوئی دلچسپی ہے۔
عرب ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ثالث کار ہم سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم تنازعے کو پھیلنے سے روکنے کیلئے کوشاں ہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے تاہم غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے چھپانے کیلئے اسرائیل تنازع میں اضافہ چاہتا ہے۔
ادھر امریکی ایلچی ایموس ہوشسٹین کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیلی مشکلات کا اندازہ ہے، لبنان متحد ہے اور اگر اسرائیل اپنے حملوں کو پھیلانے کا اقدام کرتا ہے تو لبنان زیادہ متحد ہو جائے گا۔ اسرائیل کو سمجھنا ہوگا کہ جنگ سے ان کے شہری شمالی شہروں میں اپنے گھروں کو واپس نہیں آ سکتے۔
عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے گولان حملے کے جواب میں اسرائیلی کارروائیوں کے پیش نظر جنوب اور مشرقی لبنان میں اسرائیلی حملوں کے ممکنہ اہداف کے مقامات کو خالی کردیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ گولان میں اسرائیلی تنصیبات پر راکٹ حملے میں 10 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق مقبوضہ گولان کے گاؤں مجدل شمس پر 40 میزائل فائر کیے گئے تاہم اسرائیلی ڈیفنس سسٹم میزائل روکنے میں ناکام رہا۔ میزائل گرنے کے وقت یہودی آبادکار میونسپلٹی عمارت کے باہر جمع تھے جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے جن میں بچے بھی شامل تھے جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے گولان حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہماری انٹیلی جنس کے مطابق مجدل شمس پر راکٹ حملے حزب اللہ نے کیے۔