سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ زیرو پوائنٹ پہنچ گیا جہاں پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ جبکہ کارکنان کی طرف سے پتھراؤ کیا جا رہا ہے۔
پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں اسلام آباد میں تصادم جاری ہے اسلام آباد کی اہم عمارتوں پر رینجرز جبکہ ڈی چوک میں فوجی دستے تعینات ہیں۔
کارکنان پر کی جانے والی آنسو گیس کی شیلنگ کے اثرات آبپارہ چوک پہنچ گئے جس کے سبب آبپارہ مارکیٹ کی دکانیں بند کر دی گئیں۔
حالات کشیدہ ہونے پر راولپنڈی پولیس سے مزید نفری طلب کی گئی جس کے بعد ابتدائی طور پر ایک ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد روانہ ہوگئے۔
مظاہرین سے نمٹنے کے لیے رینجرز کی تازہ نفری بھی روانہ کی گئی، نفری کو ڈی چوک سے چائنہ چوک کی جانب روانہ کیا گیا ہے جہاں فورسز کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ جاری ہے۔
اس سے قبل پولیس نے جی10 سگنل پر دو گھنٹے تک کارکنان کو روکنے کی کوشش کی لیکن مزاحمت پر راستہ دینے پر مجبور ہوگئے، پولیس و رینجرز نے جی نائن سگنل سری نگر ہائی وے پر مورچے سنبھال لیے ہیں۔
گزشتہ رات بانی پی ٹی آئی عمران خان کے احتجاج کیلئے متبادل جگہ کی حامی بھرنے کے باوجود بشری بی بی نے ماننے سے انکار کردیا تھا اور بشری بی بی نے ہر صورت ڈی چوک جانے کا اصرار کیا تھا ۔
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ چند سازشی عناصر ڈی چوک کے بجائے دوسرے مقام پر ہمیں روکنا چاہتے ہیں، عمران خان نے مجھے ہر صورت ڈی چوک جانے کا کہا ہے، ڈی چوک سے کم کسی بھی مذاکراتی فیصلے پر کارکنان راضی نہیں ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مذاکراتی معاملات پر مکمل خاموشی اختیار کیے رکھی ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی کوئی فیصلہ نہیں کر سکے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت دھرنے کیلئے حتمی مقام کا تعین کرنے میں ناکام نظر آتی ہے، مرکزی قیادت میں کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق علی امین نے کہا کہ کارکنان کو اسلام آباد حتمی مقام تک لے جانے کیلئے رابطہ کاری میں مشکل ہو رہی ہے۔
اس سے قبل بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے دوسری ملاقات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور سے ملاقات کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر کی قیادت میں پی ٹی آئی وفد کی عمران خان کیساتھ 40 منٹ تک جاری رہنے والی بات چیت میں بیرسٹر گوہر نے احتجاج اور حکومت کی طرف سے آپشنز سے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔
اس دوسری اہم ملاقات میں عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور کارکنوں کیلئے اہم پیغام ریکارڈ کروایا تھا۔
عمران خان کے ویڈیو پیغام ریکارڈ کروانے کے بعد بیرسٹر گوہر بشری بی بی اور وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام دکھانے کیلئے روانہ ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ویڈیو پیغام سننے کے بعد بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے آئندہ کے لائحہ عمل کے اعلان کا امکان تھا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کے ویڈیو پیغام میں حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق کیا گیا ہے۔