دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہےکہ صرف سکھوں کے مذہبی رسومات کیلئے کرتارپور گوردوارا کھولنے کا فیصلہ کیا گیا، کرتارپور کی زمین کو بھارت کے حوالے نہیں کیا جارہا، یہ سب افواہیں بے بنیاد ہیں۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ڈاکٹر فیصل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے، بھارت طاقت کے زور سے مظلوم کشمیریوں کی آواز دبا نہیں سکتا، بھارت لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں سے دنیا کی توجہ کشمیر میں مظالم سے ہٹاناچاہتا ہے، بھارت بین الاقوامی اداروں کو کشمیر میں جاری مظالم کی تحقیقات کی اجازت دے۔
افغان امن عمل سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان، چین سہ فریقی مذاکرات مثبت رہے، تینوں فریقین نے دہشت گردی کے خلاف عزم کا اعادہ کیا، پاکستان نے افغان مفاہمتی عمل کے لیے اپنا کردار ادا کیا جس پر پاکستان کے کردار کی ہر جگہ پر تعریف کی گئی، پاکستان چین اور افغانستان کے درمیان مشاورتی اجلاس بھی ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شرکت کی، تینوں فریقین نے دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے اور ون بیلٹ ون روڈ سے فوائد حاصل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ امریکا اور افغان قیادت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کو سپورٹ کرتے ہیں، ابوظہبی میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان نے تعاون کیا، پاکستان افغان مسئلے کا حل افغان قیادت کے ساتھ مل کرچلنا چاہتا ہے، امید ہے کہ مذاکرات افغان مسئلے کے پرامن حل پر منتج ہوں گے، پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے ہرممکن کردار ادا کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا طالبان کے حوالے سے ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہمارا محدود اثر ہے، مستقبل میں مذاکرات کب ہوں گے، ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
کرتارپور راہداری سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کرتارپور کی زمین کو بھارت کے حوالے نہیں کیا جارہا، زمین سے متعلق اٹھنے والے سوالات میں کوئی حقیقت نہیں، کرتارپور گوردوارا صرف سکھوں کے مذہبی رسومات کیلئے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گزشتہ روز رہائی پانے والے بھارتی جاسوس حامد انصاری سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ حامد انصاری غیر قانونی طور پر پاکستان آیا اور جاسوسی میں پکڑا گیا، اس کو اسی جرم میں سزا ملی اور سزا مکمل ہونے پر واپس بھجوا دیا گیا۔
ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ ہر 6 ماہ بعد قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا جاتا ہے، جب سزا مکمل ہوتی ہے تو قیدیوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، اس بار یکم جنوری کو بھارت سے قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کیا جائے گا۔