آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے بیل آؤٹ پیکیج کے لئے پالیسی سطح کے مذاکرات آج سے شروع ہوگئے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو اخراجات کم کرنے کا پلان پیش کر دیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت ایک سال میں غیر ضروری اخراجات میں تین سو ارب روپے تک کمی لائی جائے گی۔ آئندہ مالی سال سے پارلیمنٹیرنز کی ترقیاتی اسکیموں پر مکمل پابندی کا امکان ہے۔ وفاقی حکومت صوبوں کے تعاون سے جاری منصوبوں میں فنڈنگ بھی نہیں کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاق صوبوں کے تعاون سے جاری منصوبوں میں فنڈنگ نہیں کرے گا، آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کوئی نئی یونیورسٹی نہیں بنائے گی، صوبائی حکومتوں کے ماتحت یونیورسٹیوں کی فنڈنگ صوبے کریں گے۔
آئندہ مالی سال سے دفاع اور پولیس کے علاوہ تمام نئی بھرتیوں کیلئے شراکت دار پنشن اسکیم شروع کرنے کا پلان زیرغور ہے، آئی ایم ایف نے پاکستان کو پنشن سسٹم کا جائزہ لینے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ گزشتہ ایک سال سے خالی گریڈ 1 سے 16 کی آسامیوں کو ختم کرنے کا پلان ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے۔ مذاکرات میں آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر اورپاکستانی معاشی ٹیم کی قیادت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کر رہے ہیں۔
ان مذاکرات میں نئے قرض پروگرام کے حجم پر بات چیت متوقع ہے۔ نئے قرض پروگرام کی شرائط و اہداف کو حتمی شکل دی جائے گی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف نئے مالی سال کے بجٹ اہداف، ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو اور میکرو اکنامک اہداف کا باہمی مشاورت سے تعین کریں گے۔ آئی ایم ایف نے مذاکرات کے اختتام پر ممکنہ اسٹاف لیول معاہدے کیلئے تاحال گرین سگنل نہیں دیا۔