اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان رکن ممالک کے ساتھ علاقائی روابط بڑھانے اور تعاون کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام رکن ممالک کے وزرائے اعظم اور وفود کی آمد پر مشکور ہیں۔ پاکستان رکن ممالک کے ساتھ علاقائی روابط بڑھانے اور تعاون کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ای او اجلاس رکن ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی میزبانی پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے۔ جبکہ ہم نے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولیات فراہم کرنی ہیں۔ معاشی ترقی، استحکام اور خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او ممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں اور اجلاس کے نتائج خطے کے لیے دور رس ہوں گے۔ ہم عالمی منظر نامے میں تبدیلی اور ارتقا کا سامنا کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے اور پاکستان علاقائی ترقی، استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مستحکم افغانستان خطے کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے اور بین الاقوامی برادری کو افغانستان کی انسانی امداد کے لیے آگے آنا ہو گا۔ اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ افغان سرزمین پڑوسی ملکوں میں دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے قیام کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ اور علاقائی ترقی کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ انتہائی اہم ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش خطرات سے نمٹنا بھی چیلنج ہے کیونکہ پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک بھی موسمیاتی تبدیلی کے زیراثر ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ تجارتی روابط میں اضافے کے لیے کاوشیں ضروری ہیں۔ جبکہ سیاحتی راوبط اور گرین ڈیولپمنٹ کے شعبوں پر توجہ کی ضرورت ہے۔ خطے میں قیام امن، ترقی، معاشی خوشحالی اور بہترین تعلقات کے لیے آگے بڑھنا ہو گا۔ مسائل کے حل کے لیے اجتماعی طور پر وسائل بروئے کار لانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک ملک خطے کو درپیش چیلنجز سے تنہا نہیں نمٹ سکتا۔ پاکستان اور چین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔