سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس عمر عطا بندیال نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اسلام آباد میں غیر قانونی تعمیرات اور ماسٹر پلان کی خلاف ورزی بہت زیادہ ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت کی۔ سی ڈی اے اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن نے رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ایم سی آئی اپریل سے سی ڈی اے کو چٹھیاں لکھ رہی مگرجواب نہیں دیا جارہا، چیئرمین سی ڈی اے اور میئر اسلام آباد کو پیش ہوکر جواب دینا چاہیے۔ جس پر سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیوریج اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کے لئے سائٹس منتخب کر لی ہیں، فضلے کی تلفی اور ڈمپنگ سائیٹس کے لئے بھی زمین کا انتخاب کر لیا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اگر سائیٹس کا انتخاب ہوگیا ہے تو ایم سی آئی کے حوالے کر دیں، زیر زمین سیوریج لائنوں کا کام بھی جلد مکمل ہونا چاہئے، اسلام آباد میں غیر قانونی تعمیرات اور ماسٹر پلان کی خلاف ورزی بہت زیادہ ہے، ماسٹر پلان پر نظر ثانی ہو تو ممکن ہے غیر قانونی تعمیرات کا کچھ حصہ ریگولرائز ہوجائے۔
ڈی جی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے زوننگ ریگولیشنز میں ترمیم کے لئے ممکنہ طور پر کل فیصلہ ہو جائے گا، کچی آبادی، اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی منتقلی کے حوالے سے بھی فیصلے کیے جائیں گے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ کورنگ نالے میں مری سے آنے والی گندگی کے لئے ٹریٹمنٹ پلانٹس لگا رہے ہیں، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نالوں میں گندگی روکنے کے لیے سزا اور جرمانے کے علاوہ بھی کام کرنے کی ضرورت ہے، لوگوں کو شعور دینے کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں۔
عدالت نے سی ڈی اے،ایم سی آئی اور پنجاب حکومت سے پیش رفت رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس پر مزید سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔