عدلیہ مخالف پریس کانفرنس پرعدالت نے وفاقی وزرا فردوس عاشق اعوان اور غلام سرورخان کی غیر مشروط معافی کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدلیہ مخالف پریس کانفرنس کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی وزیر غلام سرور خان سے کہا کہ آپ کو کچھ احساس ہوا جو آپ نے کہا، کیا یہ ڈیل تھی، آپ نے حکومت کے میڈیکل بورڈ پراعتراض اٹھایا ہے جس پر غلام سرور نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے کوئی کیس زیر التواء نہیں جب کہ میرا سیاسی بیان تھا، مسلم لیگ (ن) سے اختلاف رہا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی بیان نہیں آپ وفاقی وزیر ہیں آپ ایسا بیان نہیں دے سکتے۔ وزیراعظم کچھ اورکہہ رہے ہیں وفاقی وزیر کچھ اور، آپ اپنی حکومت پر انگلی اٹھا رہے ہیں۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ یہ عدالت ہمیشہ عوامی نمائندوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے، آپ کا بیان توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، آپ نے اپنی باتوں سے لوگوں کا اداروں پرسے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی، میں آپ کو باربارکہہ رہا ہوں کہ عدالت کو پارلیمنٹ اور منتخب ارکان اسمبلی کا احترام ہے، آپ پورے سسٹم پر لوگوں کا اعتماد تباہ کررہے ہیں، آپ نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے شکوک پیدا کرنے کی کوشش کی۔
غلام سرورخان نے کہا کہ میں عدالت کے بارے میں توایسا کچھ کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، میں نے صرف میڈیکل بورڈ کے حوالے سے شک کا اظہار کیا۔
عدالت نے فردوس عاشق اعوان اور غلام سرور خان کی غیرمشروط معافی کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔