معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے خلاف دائر توہین عدالت کی ایک اور درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
فردوس عاشق اعوان کے خلاف ایکسل لوڈ کے حوالے سے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے ایکسل لوڈ پر عمل درآمد معطل کرنے کے وزارت مواصلات کے نوٹیفکیشن پر حکم امتناع جاری کیا، جس کے بعد ایکسل لوڈ کے قانون پر مکمل عمل درآمد کی ہدایت کی، تاہم فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹ میں کہاکہ وزیراعظم نے ایم نائن موٹروے پر ایکسل لوڈ پر عمل درآمد روک دیا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کی ٹویٹ عدالتی حکم کی صریحاً خلاف ورزی ہے لہذا عدالت کی حکم عدولی کرنے پر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ عدالت نے نیشنل ہائی وے آرڈیننس 2000 کے تحت اوور لوڈنگ پر مکمل پابندی کے حکم پر عمل کی ہدایت کی، قانون کے مطابق فی ایکسل وزن پر عملدرآمد کرکے سڑکوں کی حفاظت کی جاسکتی ہے، صنعت کار کی کم کرائے میں زیادہ وزن کی ٹرانسپورٹیشن سے سڑکیں متاثر ہوتی ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب آئندہ ہفتے درخواست پر سماعت کریں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے خلاف پہلے بھی توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ ہے، جس پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ 25 نومبر کو محفوظ فیصلہ سنائیں گے۔