اسلام آباد: منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی اعانت روکنے کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو مزید کچھ ماہ کیلئے گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں ہوا۔
انتہائی باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کو بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے تین ووٹ درکار ہیں جبکہ گرے لسٹ سے نکلنےکےلیے مزید سات ووٹ چاہیں۔
پاکستان کو چین، ترکی، ملائیشیا، سعودی عرب اور خلیجی ممالک کا ووٹ حاصل ہے اور ایف اے ٹی ایف کی جانب سے آج فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا حالیہ اجلاس پیرس میں ہوا تھا اور پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر برائے ریونیوحماد اظہر کی قیادت میں پانچ رکنی وفد نے شرکت کی تھی۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف ارکان نے سفارشات پیش کیں کہ پاکستان کومزید اقدامات کرنا ہوں گے، منی لانڈرنگ کیخلاف قوانین پرسختی سے عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔
پاکستان کو صوبائی سطح پرامدادی اداروں کی مکمل سکروٹنی کرنا ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانری سیشن میں پاکستان کی کارکردگی رپورٹ کی تعریف کی گئی۔ پاکستان کے 27 میں سے 14 نکات پرمکمل عملدرآمد کی ہر سطح پر پذیرائی ہوئی۔
بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کو گرے لسٹ میں دھکیلنے کی سفارتی کوشش کی اور اجلاس کے دوران مسعود اظہرکا معاملہ بھی اچھالا لیکن کسی ملک نے کان نہ دھرے۔
ایف اے ٹی ایف اجلاس کے شرکا نے بھارتی مطالبہ مسترد کرتے ہوئے انہیں پاکستانی رپورٹ پڑھنے کا مشورہ دیا۔
گزشتہ تین ماہ سے بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوشش رہی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے کیونکہ ان کے بقول پاکستان دہشت گردی کے کی روک تھام اور اس کی مالی اعانت کو روکنے کے اقدامات میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا۔