بلوچستان میں سیاسی ہلچل جاری ہے۔ ظہور بلیدی بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدرمقرر ہوگئے ہیں اور جام کمال نے پارٹی صدارت چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔
جام کمال کا کہنا ہے کہ تحریری طور پر استعفیٰ نہیں دیا، میں پارٹی الیکشن تک صدر رہوں گا۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کیلئے نمبر گیم جلد سامنے آجائے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے پارلیمنٹیرینز کے اجلاس میں پارٹی صدارت سمیت دیگر امور پر مشاورت بھی کی ہے۔
دوسری جا نب ناراض ارکان وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب بنانے کیلئے متحرک ہیں۔ اسپیکر عبدالقدوس بزنجو، ظہور بلیدی اور سردار عبدالرحمان کھیتران اسلام آباد میں موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق تینوں ناراض ارکان اہم شخصیت سے ملاقاتیں کریں گے۔ ملاقاتوں میں جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بات چیت ہوگی۔
گزشتہ ماہ کے وسط میں جب سے متحدہ حزب اختلاف کی جانب سے جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی پہلی مگر ناکام کوشش ہوئی تب سے صوبے کی سیاست میں ہلچل ہے۔
باپ پارٹی کے ناراض دھڑے نے بی این پی عوامی کے دو اور تحریک انصاف کے ایک رکن کے ساتھ مل کر وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف ایک اور عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی ہے۔
بلوچستان حکومت میں شامل عوامی نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی نے تحریک عدم اعتماد میں وزیراعلیٰ جام کمال کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
ان تینوں جماعتوں کے بلوچستان اسمبلی میں سات ارکان ہیں۔ صوبے میں باپ پارٹی کی سب سے بڑی اتحادی جماعت تحریک انصاف ہے جس کے سات ارکان اسمبلی ہیں۔
65 رکنی بلوچستان اسمبلی میں عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت یعنی 33 ارکان کی ضرورت ہے۔ جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی پارٹی اور آزاد رکن اسمبلی نواب اسلم رئیسانی کو ملا کر حزب اختلاف کے ارکان کی مجموعی تعداد 23 ہے۔ حکومتی اتحاد کے 14 سے 15 ارکان ناراض دھڑے کا حصہ ہیں۔
اس طرح نمبر گیم میں جام کمال پیچھے اور ناراض دھڑا بظاہر حزب اختلاف کو ساتھ ملا کر آگے ہے مگر جام کمال خان ڈٹے ہوئے ہیں اور مستعفی ہونے کو تیار نہیں۔ وہ پر امید ہیں کہ ناراض دھڑے میں سے کئی ارکان دوبارہ ان کی حمایت کر سکتے ہیں۔
اسپیکر عبدالقدوس بزنجو، سردار صالح محمد بھوتانی، عبدالرحمان کھیتران اور ظہور احمد بلیدی کی قیادت میں جام کمال سے ناراض دھڑے نے ظہور احمد بلیدی کو قائم مقام صدر بنا دیا ہے۔
جام کمال کا کہنا ہے کہ ظہور بلیدی کو قائم مقام صدر بنانے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں کیونکہ اس کا فیصلہ پارٹی کی ایگزیکٹیو کونسل میں نہیں ہوا۔ انفرادی طور پر کوئی کسی کو پارٹی صدر نہیں بنا سکتا۔