لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی تقرری کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اپیل پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار رکھا۔ عدالت نے اسحاق ڈار کی تقرری کیخلاف انٹرا کورٹ درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ بادی النظر میں وزیراعظم کو آئین اجازت دیتا ہے کہ وہ کسی رکن اسمبلی یا سینیٹر کو کسی منصب پر فائز کر دیں۔
یاد رہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد نے اپیل کی مخالف کی تھی۔ شہری اشبا کامران کی انٹرا کورٹ اپیل میں وزیراعظم سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا اور مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئین پاکستان میں ڈپٹی وزیراعظم کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو آئین کے برعکس ڈپٹی وزیراعظم مقرر کیا۔ ڈپٹی وزیراعظم پاکستان کے وزیراعظم کا نائب تصور کیا جاتا ہے۔ وزیراعظم کو اراکین قومی اسمبلی ووٹ کے ذریعے منتخب کرتے ہیں۔ اسحاق ڈار سینیٹر ہونے کی بنا پر ڈپٹی وزیراعظم نہیں بن سکتے۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو غیر آئینی طور پر ڈپٹی وزیراعظم کی مراعات دی گئیں۔ عدالت سینیٹر اسحاق ڈار کی ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے پر تقرری اور سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔