اسلام آباد:بین الاقوامی ماہرین نے ایک ایسا جدید مصنوعی ذہانت پر مبنی ماڈل تیار کیا ہے جو مریضوں کی طبی حالت کا تجزیہ کر کے ممکنہ بیماریوں کا برسوں پہلے اندازہ لگا سکتا ہے۔ یہ انقلابی ٹیکنالوجی مستقبل میں طب کی دنیا میں پیشگی تشخیص اور علاج کے میدان میں ایک بڑی تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے۔
یہ نیا ماڈل، جسے ڈلفی۔2 ایم کا نام دیا گیا ہے، برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے مختلف تحقیقی اداروں کے سائنسدانوں کی مشترکہ کاوش ہے۔ اس تحقیق کو حال ہی میں معروف سائنسی جریدے “نیچر” میں شائع کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ماڈل مریض کی میڈیکل ہسٹری کو بنیاد بنا کر ایک ہزار سے زائد بیماریوں کے امکانات کی درست پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس اے آئی ماڈل کو برطانیہ کے “یوکے بایو بینک” کے وسیع ڈیٹا پر تربیت دی گئی ہے، جو لاکھوں افراد پر مشتمل ایک جامع بایومیڈیکل ڈیٹا بیس ہے۔ ڈلفی۔2M نیورل نیٹ ورکس اور ٹرانسفارمر نظام پر مبنی ہے، وہی ٹیکنالوجی جو چیٹ جی پی ٹی سمیت دیگر جدید چیٹ بوٹس زبان کی پراسیسنگ اور متن کی پیشگوئی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
جرمنی کے کینسر ریسرچ سینٹر کے مصنوعی ذہانت کے ماہر مورٹز گرسٹنگ نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ طبی بیماریوں کے ظاہر ہونے کے سلسلے کو سمجھنا بالکل ایسے ہے جیسے کسی زبان کے گرائمر کو سیکھا جائے۔ ڈلفی۔2 ایم مریضوں کے ڈیٹا میں پیٹرنز کو پہچانتا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ کون سی بیماری پہلے ظاہر ہوتی ہے اور کون سی بیماری اس کے بعد سامنے آتی ہے، جس سے انتہائی بامعنی اور صحت سے متعلق درست پیش گوئیاں ممکن ہو پاتی ہیں۔
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ اے آئی ماڈل مستقبل میں میڈیکل سائنس میں ایک کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس کی مدد سے ڈاکٹر اور ماہرین قبل از وقت بیماریوں کا خدشہ ظاہر کر کے بروقت علاج یا حفاظتی اقدامات کر سکیں گے۔ ماہرین کے مطابق یہ ماڈل صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کی حقیقی صلاحیتوں کا ایک نمایاں اور عملی مظاہرہ ہے۔