بنگلہ دیش کی عدالت نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو کرپشن کے الزام میں 21 سال قید کی سزا سنائی ہے۔اس سے قبل ان کو انسانیت کے خلاف جرائم پر موت کی سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔
ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق 78 سالہ حسینہ گزشتہ اگست میں بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے بعد سے بھارت میں مقیم ہیں اور واپسی کے بار بار عدالتی احکامات کو نظر انداز کر چکی ہیں۔ ان کو انسانیت کے خلاف جرائم پر 17 نومبر کو ان کی غیر حاضری میں سزا سنائی گئی جس کے مطابق انہوں نے گزشتہ سال بنگلہ دیشی طلبہ کی احتجاجی تحریک کے ان کے خلاف وحشیانہ کارروائی کی اجازت دی تھی ۔
ا ن کے خلا ف تازہ ترین فیصلہ انسداد بدعنوانی کمیشن کی طرف سے ڈھاکہ کے مضافات میں قیمتی سرکاری پلاٹوں کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول کے حوالے سے دائر کیے گئے تین مقدمات میں سنایا گیا ہے۔بنگلہ دیشی عدالت کے جج عبداللہ المامون نے عوامی لیگ کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو ریاستی اثاثوں کو ذاتی ملکیت کے طور پر استعمال کرنے کا قصوروار قرار دیا ۔ جج کے مطابق انہوں نے اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے سرکاری وسائل اور اختیارات کا استعمال کیا ۔مقدمات میں ملزمان پر بھاچل نیو سٹی پراجیکٹ میں سرکاری زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزامات عائد کئےگئے تھے۔
عدالت نے ہر ایک مقدمے میں ان کو سات سات سال قید کی سزاسنائی جو مجموعی طور پر 21 سا ل بنتی ہے۔ عدالت نے انہی مقدمات میں شیخ حسینہ واجد کے دو بچوں امریکا میں مقیم سجیب واجد اور اقوام متحدہ میں ایک عہدے پر تعینا ت صائمہ واجد کو پانچ ، پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ بنگلہ دیشی پراسیکیوٹر خان معین الحسن نے کہا کہ ان کے خیال میں شیخ حسینہ واجد اورا ن کے بچوں کو دی جانے والی سزا کم ہے اور وہ اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مزید اقدامات کا تعین بنگلہ دیش کا انسداد بدعنوانی کمیشن کرے گا۔عدالت نے ان مقدما ت میں دیگر ملزمان کو بھی مختلف سزائیں سنائی ہیں۔ تینوں مقدمات میں کل 47 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جس میں سے پہلے مقدمہ میں شیخ حسینہ سمیت نامزد ملزمان کی تعداد12، دوسرے میں شیخ حسینہ اور ان کے بیتے سجیب واجد سمیت 17 اور تیسرے مقدمہ میں ملزمان کی تعداد شیخ حسینہ ، ان کے بیٹے سجیب واجد اور بیٹی صائمہ واجد سمیت 18 ہے۔