پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (اسپارکو) نے اعلان کیا ہے کہ سال 2025 کا آخری سپر مون، جسے دسمبر کا کولڈ مون بھی کہا جاتا ہے، پاکستان بھر میں 4 اور 5 دسمبر کی رات نہایت واضح اور نمایاں طور پر دیکھا جا سکے گا۔ اسپارکو کے مطابق یہ فلکیاتی مظہر ملک بھر کے شہریوں کے لیے ایک اہم اور منفرد موقع فراہم کرے گا، کیونکہ اس دوران چاند اپنی زیادہ روشن اور نسبتاً بڑے سائز کی حالت میں نظر آئے گا۔
سپر مون اس وقت بنتا ہے جب چاند اپنے بیضوی مدار میں زمین کے قریب ترین مقام پیریجی پر موجود ہو اور اسی لمحے مکمل طور پر روشن بھی ہو۔ اس قربت کی بدولت چاند عام مکمل چاند کے مقابلے میں قدرے بڑا اور زیادہ چمکدار دکھائی دیتا ہے، جس سے فلکیاتی شائقین کے لیے یہ منظر مزید دلچسپ ہو جاتا ہے۔
دسمبر کا یہ کولڈ مون سال 2025 کا تیسرا مسلسل سپر مون ہونے کے ساتھ ساتھ سال کا آخری سپر مون بھی ہوگا۔ یہ 5 دسمبر کی صبح 04:15 بجے PST پر تقریباً 99.8 فیصد روشن حالت میں اپنے عروج کو پہنچے گا۔ پاکستان میں یہ 4 دسمبر کی شام 16:58 PST پر طلوع ہوگا، جب یہ 99.2 فیصد روشن دکھائی دے گا، جس کے باعث ناظرین اسے 4 اور 5 دسمبر کی پوری رات آرام سے دیکھ سکیں گے۔ اگرچہ یہ سپر مون نومبر کے سپر مون کے مقابلے میں معمولی حد تک کم “سپر” تصور کیا جا رہا ہے، تاہم اس کے باوجود یہ فلکیات کے لحاظ سے ایک قابلِ ذکر اور اہم موقع رہے گا۔
اس سے قبل 5 نومبر کے سپر مون کے دوران زمین اور چاند کے درمیان فاصلہ 356,978 کلومیٹر تھا، جبکہ 4 اور 5 دسمبر کی رات اس فاصلہ میں معمولی اضافہ ہوگا اور یہ فاصلہ 357,218 کلومیٹر رہ جائے گا۔ اس قریبی فاصلے کے نتیجے میں یہ سپر مون عام مکمل چاند کے مقابلے میں تقریباً 7.9 فیصد بڑا اور تقریباً 15 فیصد زیادہ روشن محسوس ہوگا، جو اس فلکیاتی مظہر کو مزید دلکش بنا دے گا۔
عام طور پر سپر مون سال میں تین سے چار مرتبہ وقوع پذیر ہوتا ہے، جبکہ بعض برسوں میں فل مون اور پیریجی کے ملاپ کے باعث یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ اگرچہ عام آنکھ سے سپر مون اور مکمل چاند کے درمیان فرق محسوس کرنا مشکل ہوتا ہے، تاہم غیر معمولی حد تک قریب آنے والا سپر مون نہایت روشن، بڑا اور سائنسی اعتبار سے خاص اہمیت رکھتا ہے۔
اسپارکو نے عوام، طالبِ علموں اور فلکیات کے شائقین کو اس قدرتی مظہر کے مشاہدے کی بھرپور ترغیب دی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اس دلچسپ نظارے کے لیے کسی خصوصی دوربین یا آلے کی ضرورت نہیں، اگر موسم صاف ہو تو اسے عام انسانی آنکھ سے بھی بہترین انداز میں دیکھا جا سکتا ہے۔