لاہور میں پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبے میں گندگی پھیلانے والوں کے خلاف اب جرمانے عائد کیے جائیں گے، تاکہ صفائی کے نظام کو مزید موثر اور سخت بنایا جا سکے۔ اس فیصلے کا مقصد شہروں اور دیہات میں صفائی کے معیار کو برقرار رکھنا اور ماحول دوست طرزِ زندگی کو فروغ دینا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ستھرا پنجاب پروگرام سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں صفائی کے نظام، کارکردگی، اور آئندہ حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران مریم نواز نے ویسٹ ٹو ویلیو منصوبے کے لیے وسط جنوری تک جامع اور مکمل پلان طلب کر لیا، تاکہ کچرے کو مہنگے اور فائدہ مند وسائل میں تبدیل کرنے کا عمل جلد شروع کیا جا سکے۔
بریفنگ میں وزیراعلیٰ پنجاب کو بتایا گیا کہ ستھرا پنجاب منصوبے پر عوام کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ صفائی کے نظام میں گاڑیوں کی مسلسل نگرانی یقینی بنانے کے لیے وہیکل ٹریکنگ مینجمنٹ سسٹم اور کنٹینرز کی لائیو مانیٹرنگ جاری ہے، جبکہ شفافیت برقرار رکھنے کی خاطر ستھرا پنجاب میں تنخواہوں اور دیگر ادائیگیوں کا نظام مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کر دیا گیا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ صفائی کا اتنا وسیع اور مربوط نظام کسی معجزے سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا نظام صفر سے شروع کیا گیا تھا اور وقت کے ساتھ اس میں نمایاں بہتری لائی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ شہروں اور دیہات کی صفائی کا جامع انفراسٹرکچر بہت پہلے قائم ہونا چاہیے تھا، مگر موجودہ حکومت اس سمت میں دیرینہ خلا کو پورا کر رہی ہے۔
اجلاس میں اہم فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب کے کمرشل علاقوں اور سڑکوں پر کوڑا کرکٹ پھیلانے والے افراد اب سخت قانونی کارروائی کی زد میں آئیں گے۔ صوبے میں جو بھی شخص گندگی پھلائے گا، اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا، تاکہ شہری ماحول کو صاف ستھرا رکھا جا سکے۔
مزید بتایا گیا کہ پنجاب میں صفائی کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیاں اب ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں سے تبدیل کی جائیں گی، تاکہ ماحول پر بوجھ کم ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں پہلی بار کچرے سے توانائی پیدا کرنے کا جدید منصوبہ بھی شروع کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد فضلے کو مفید معاشی وسائل میں بدلنا ہے۔