وفاقی حکومت نے جعلی اور نامکمل سفری دستاویزات کے ذریعے بیرونِ ملک سفر کرنے کی کوشش کرنے والے مسافروں کے خلاف جاری کارروائی کو مزید سخت اور مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ حالیہ دنوں میں مختلف ہوائی اڈوں پر سامنے آنے والے متعدد واقعات کے بعد کیا گیا جن میں کئی مسافروں کو بظاہر درست دستاویزات ہونے کے باوجود پرواز سے اتارا گیا۔ حکام کے مطابق یہ اقدامات گزشتہ برس یونان میں پیش آنے والے کشتی حادثے کے بعد انسانی اسمگلنگ کے خلاف شروع ہونے والی سخت کارروائی کا سلسلہ ہیں۔
اجلاس میں وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے واضح طور پر کہا کہ جس کسی نے بھی جعلی یا نامکمل دستاویزات کے ساتھ بیرونِ ملک جانے کی کوشش کی، اسے ہر صورت روک دیا جائے گا اور کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔ اسلام آباد میں وزیرِ داخلہ اور وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی چوہدری سالک حسین کی زیرِ صدارت منعقدہ خصوصی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پروٹیکٹر کے اجرا کے نظام کو بہتر اور مکمل طور پر محفوظ بنایا جائے گا جبکہ مسافروں کی سہولت کے پیشِ نظر امیگریشن نظام میں ترقی یافتہ اصلاحات بھی لائی جائیں گی۔ اس ضمن میں وفاقی وزرا نے سات روز کے اندر حتمی سفارشات طلب کر لی ہیں۔
اجلاس میں جعلی ویزوں اور ایجنٹ مافیا میں ملوث عناصر کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کا حکم بھی دیا گیا۔ وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ غیر قانونی امیگریشن کو روکنے کے لیے آئندہ ماہ اسلام آباد میں مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک خصوصی ایپلیکیشن کا آغاز کیا جائے گا جس کے ذریعے پیشگی اندازہ لگایا جا سکے گا کہ کون شخص سفر کا اہل ہے اور کون نہیں۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ جو افراد بیرونِ ملک سے بے دخلی کا سامنا کریں گے ان کے پاسپورٹ کی منسوخی کے بعد دوبارہ ویزا جاری نہیں کیا جائے گا اور جعلی ویزوں اور ایجنٹ مافیا کے لیے مکمل ’’صفر برداشت‘‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دوست اور متعلقہ ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ پاکستانی گرین پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی کو بہتر بنایا جا سکے۔ غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک جانے والے نہ صرف اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ ملک کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں، اس لیے امیگریشن اصلاحات کا بنیادی مقصد عوام کی سہولت اور پاکستان کے تشخص میں بہتری لانا ہے۔
اسی دوران چوہدری سالک حسین نے کہا کہ ایک شفاف پروٹیکٹر نظام وقت کی ضرورت ہے کیونکہ بیرونِ ملک محنت کے لیے جانے والے افراد کے پاس مستند اور صحیح دستاویزات ہونا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارتِ سمندر پار پاکستانی اس سلسلے میں وزارتِ داخلہ کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گی۔ اجلاس میں شرکا نے غیر قانونی مہاجرین اور نامکمل دستاویزات رکھنے والے افراد کے خلاف کارروائی، ای لائسنس، پروٹیکٹر اسٹیمپ اور امیگریشن امور سے متعلق مختلف اقدامات کا تفصیلی جائزہ بھی لیا۔