وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو او آئی سی کا مبصررکن بنانے کی کوشش کی بھرپور مخالفت کریں گے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ میں اظہاررائے کرتے ہوئے کہا کہ ابوظہبی میں اوآئی سی کا اجلاس ہے، اجلاس میں بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کومدعو کیا گیا ہے، بھارتی وزیرخارجہ کو مدعوکرنے سے متعلق مشاورت نہیں کی گئی، ترکی اور ایران بھی اس دعوت سے لاعلم ہیں، فیصلہ کیا ہے کہ اوآئی سی اجلاس میں نہیں جاؤں گا جب کہ بھارت کو او آئی سی کا مبصررکن بنانے کی کوشش کی بھرپور مخالفت کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اوآئی سی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ وزیرخارجہ نے آج او آئی سی کونسل آف منسٹرزاجلاس کے لیے ابوظہبی روانہ ہونا تھا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نہ صورتحال بگاڑنا چاہتا ہے نہ جنگی کیفیت پیدا کرنا، ہم نے بھارت کوامن کیلیے متوازن پیش کش کی ہے، وزیراعظم نے پلوامہ واقعے کی تحقیقات کیلیے بھی تعاون کی پیش کش کی، افغانستان میں 17 سالہ جنگ کاخاتمہ اورامن چاہتے ہیں، پاکستانی سرزمین کسی کے خلاف دہشتگردی کیلیےاستعمال نہیں کرنے دیں گے، بھارت شواہد دے مل کر مسئلے کا حل نکالیں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نریندرمودی بھارت میں پوزیشن کمزورہونے کے ڈرسے کترارہے ہیں، پاکستان کی سیاسی اورعسکری قیادت کافی عرصے بعد ایک پیج پرہے، پومپیواورزلمے خلیل زاد نے کہا پاکستان افغان امن عمل میں مثبت کرداراداکررہا ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کواوآئی سی پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اوآئی سی میں بھارتی وزیرخارجہ ہوئی تونہیں جائیں گے، بھارت جب اورجہاں کہے پاکستان مذاکرات کے لیے تیارہے جب کہ روس نے بھی پاک بھارت مذاکرات کیلیے ثالثی اورمیزبانی کی پیش کش کی ہے۔