چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے ہیں کہ اختیارات کے غلط استعمال اور کوتاہی میں فرق ہے، ہر غلط کام جرم نہیں۔
سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب کے وکیل نے بتایا کہ ملزم نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر 5 گاڑیاں رجسٹرڈ کیں۔
عدالت نے سماعت کے بعد حب کے سابق ای ٹی او الفت نسیم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ملزم کو چار سال قید اور 30 ہزار روپے جرمانے کا فیصلہ برقرار رکھا، تاہم سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کی مد میں ملزم کو 20 لاکھ کا جرمانہ ختم کردیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن منسوخ ہونے کے باعث سرکاری خزانے کو نقصان نہیں پہنچا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اختیارات کے غلط استعمال کرنے اور کوتاہی ہونے میں فرق ہوتا ہے، ہر غلط کام جرم نہیں ہوتا، دیکھنا یہ ہے کہ ملزم الفت نسیم نے جان بوجھ کر جعلی دستاویزات کو تسلیم کیا یا غلطی سے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی منڈیاں لگی ہوئی ہیں، ہر سرکاری افسر کو ساری گڑبڑ کا معلوم ہوتا ہے، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا کاروبار بہت وسیع ہے، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا کاروبار متعلقہ افسران کی مرضی کے بغیر نہیں ہو سکتا، فوجی آ پریشن کے دوران بھی ایک پرچی پر نان کسٹم پیڈ گاڑیاں سرحد پار کرتی تھیں، پہلے ایک پیلی گاڑیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، اب وہ پیلی گاڑیاں ساری افغانستان چلی گئی ہیں ایک بھی نظر نہیں آتی۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ پیلی گاڑیاں نواز شریف حکومت نے جاری کی تھیں، افغانستان میں پیلی گاڑیوں کو نوازی کہا جاتا ہے، ملزم نے تمام گاڑیوں کی تصدیق کیلئے ایف بی آر کو خطوط لکھے تھے۔