سانحہ نائن الیون کو آج 18 سال ہوگئے، سانحے نے دُنیا کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا، دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک ملبہ مسلمانوں پر گرا۔
11 ستمبر 2001 ایک ایسا دن جب نیویارک کی فضا میں تین طیارے قہر بن کر داخل ہوئے، جب صبح آٹھ بج کر چھیالیس منٹ پر دو طیارے نیویارک میں دنیا کی بلند ترین عمارت ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاور سے ٹکرائے اور 100 منزلہ عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا جبکہ تیسرا طیارہ پنٹاگون کےقریب مار گرایا، واقعے میں 3 ہزارافراد ہلاک ہوئے۔
سانحے میں 10 ہزار سے زائد زخمی ہوئے جبکہ مالی نقصان کا تخمینہ 10 ارب ڈالر لگایا گیا۔
واقعے کے فوری بعد دنیا بھر تشویش کی لہر دوڑ گئی اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر بھی محسوس ہوئی۔
واقعے پر اس وقت کے صدرجارج واکر بُش نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا اور 7 اکتوبر 2001 میں القاعدہ رہنما اُسامہ بن لادن کی تلاش میں افغانستان پرحملہ کردیا، افغانستان کے بعد عراق اور پھر دہشت گردوں کی تلاش میں امریکی ڈرون 2004 میں پاکستان میں بھی داخل ہوگئے اورپھر پوری دُنیا ہی اس آگ کی لپیٹ میں آگئی۔
واقعے کے دس سال بعد اسامہ کی متنازعہ موت کا دعویٰ کیا گیا، نائن الیون واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ میں سانحے کو امریکی حکام کی نااہلی قرار دیا گیا۔
حادثے کے مقام پر قائم گراؤنڈ زیرو اور وہاں بنائے جانے والے میوزیم پر ہر سال امریکی شمعیں روشن کرتے ہیں۔
سانحہ نائن الیون کے بعد پاکستان کو نئے چیلجز کا سامنا
سانحے میں سیاسی صورت حال تو ایک طرف معاشی اعتبار سے بھی پاکستان کو نئے چیلجز کا سامنا کر پڑا نائن الیون حملوں کے بعد دنیا بھر میں پاکستان امریکا کا سب سے اہم اور دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اتحادی بن کر سامنے آیا۔ امریکہ نے مالی امداد کا کا وعدہ تو کیا تھا۔ تاہم یہ امداد مزید ڈو مور ڈومور کے مطالبات سے مشروعات رہی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 118 ارب ڈالر کے نقصانات ہوئے، دہشت گردی کا نشان بنانے والے ہزار افراد اس کےعلاوہ ہیں۔
مرکزی بینک کے مطابق صرف معاشی ہی نہیں بلکے سماجی طور پر بھی پاکستان بحران کا شکار ہوا، امریکہ نےفرنٹ لائن فر یق بنانے پر سالانہ ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کا وعدہ کیا گیا مگر صرف چودہ ارب روپے حاصل ہوئے، پاکستان نے ملک کے مختلف حصوں میں آپریشنز بھی کئے، ان آپریشن کے باعث اپنے گھروں سے دور ہونے والے افراد کے بحالی بھی ملکی معشیت پر گراں بوجھ ثابت ہوئے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان کا رخ کرنے سے گریز کیا، دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاون کے باعث ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا جو کہ صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں میں کمی کا باعث بنا۔
نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ ٹاورز کے مقام پر تعمیر کی گئی یادگار گراؤنڈ زیرو اور میوزیم ہر سال امریکیوں کو اس سانحے کی یاد دلاتا رہے گا، جس نے نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اس آگ میں دھکیل دیا جو نہ جانے کب بجھے گی۔