سیارہ عطارد آج عین سورج کے سامنے سے گزرے گا۔ نظامِ شمسی میں دو ہی ایسے سیارے ہیں جو سورج کے سامنے تیرتے ہوئے گزرتے ہیں جن میں زہرہ (وینس) اور عطارد (مرکری) شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق فلکیات کا ایک دلچسپ اور انوکھا نظارہ آج دیکھا جائے گا۔ سیارہ عطارد (مرکری) آج سورج کے سامنے سے گزرے گا جسے عطارد کا عبور (مرکری ٹرانزیشن) کہا جاتا ہے۔ اس نظارے میں ایک سیارے کو سورج کے چہرے پر کسی تِل کی مانند دیکھا جا سکے گا۔ نظامِ شمسی میں دو ہی ایسے سیارے ہیں جو سورج کے سامنے تیرتے ہوئے گزرتے ہیں جن میں زہرہ (وینس) اور عطارد (مرکری) شامل ہیں۔
اس سے قبل جون 2012ء میں زہرہ سیارہ سورج کے سامنے سے گزرا تھا اور وینس ٹرانزیشن کو دیکھنے کے لیے جامعہ کراچی سمیت کئی اداروں نے خصوصی انتظامات کیےتھے۔
اگرچہ عطارد سورج کے گرد بہت تیزی سے گزرتا ہے لیکن اکثر اوقات اس کے مدار کی سطح زمین کی سیدھ میں نہیں ہوتی یا تو وہ سورج کے پس منظر میں اوپر ہوتا ہے یا پھر نیچے سے گزر جاتا ہے۔ اسی بنا پر نومبر ایک خاص لمحہ ہے جب ہماری زمین، عطارد اور سورج ایک ہی سیدھ میں ہیں اور ہم عطارد کے عبور کا بغور مشاہدہ کرسکتے ہیں۔
اس عمل میں عطارد سورج کی سطح پر ایک سیاہ نقطے کی مانند دکھائی دے گا جو سورج کی ٹکیہ کی جسامت کے صرف نصف فیصد رقبے کے برابر ہوگا۔ اس موقع پر ناسا نے فلکیاتی کے شائقین سے کہا ہے کہ وہ اس آسمانی مظاہرے کے لیے تیار رہیں کیونکہ یہ ایک بہت نایاب اور دلچسپ واقعہ ہوگا۔
تاہم تمام ماہرینِ فلکیات اور ناسا کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس ضمن میں سورج کو براہِ راست دیکھنے سے آنکھوں اور بصارت کو ناقابلِ تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔ اسی لیے یہ عمل یہ تو پانی بھرے پیالے میں سورج کے عکس میں دیکھا جائے یا پھر گھر میں رکھے پرانے ایکس رے کی دو تہیں استعمال کرکے سورج کو دیکھا جائے۔ اس طرح وہ سورج کی سطح پر عطارد کو دھیرے دھیرے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جاتے ہوئے دیکھ سکیں گے۔
یہ دلچسپ نظارہ پاکستان کے غالب حصے میں نظر نہیں آئے گا اور اس کی ایک جھلک کراچی اور اطراف میں دیکھی جاسکے گی۔ شام 5 بج کر 34 منٹ پر سورج کی تھالی کے اوپری بائیں حصے پر ایک نقطہ عطارد کی صورت میں نمودار ہوگا۔ اگلے دو منٹ میں یہ مزید واضح ہوگا اور دھیرے دھیرے سورج کے درمیانی حصے میں آگے بڑھے گا اور 5 بج کر 44 منٹ پر سورج ڈوبنا شروع ہوجائے گا۔
یہ واقعہ اگلی مرتبہ 13 برس بعد سال 2032ء میں رونما ہوگا کیونکہ ایک صدی میں ایسا 13 مرتبہ ہی ہوتا ہے۔