اداکارہ و ماڈل صدف کنول کی جانب سے پاکستانی روایات اور ثقافت سمیت ‘شوہر’ کی اہمیت سے متعلق دیے گئے بیان نے ملک میں نئی بحث چھیڑ دی اور لوگ منقسم دکھائی دیے۔
صدف کنول نے چند روز قبل ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ پاکستان کی سماجی روایات اور ثقافات یہ ہیں کہ شادی شدہ خاتون کو نہ صرف شوہر کے کپڑے استری کرنے ہوتے ہیں بلکہ ان کے جوتے بھی اٹھانے ہوتے ہیں۔
صدف کنول نے فیمنزم اور عورت مارچ کے معاملے پر بھی محتاط انداز میں گفتگو کی اور کہا کہ وہ مذکورہ معاملے پر بحث نہیں کریں گی، تاہم وہ اتنا کہنا چاہتی ہیں کہ ایک بیوی کو اپنے شوہر کی تمام ضروریات اور چیزوں کا علم ہونا چاہیے۔
داکارہ کے مطابق بیوی ہونے کے ناتے ہر خاتون کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے شوہر کے کپڑے کہاں ہوتے ہیں، ان کے شوہر کی کیا ضروریات ہیں اور یہ کہ وہ ان ساری چیزوں کا خیال رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سماجی روایات اور ثقافت یہ ہیں کہ ایک خاتون کو شادی کرنی ہوتی ہے، ان کا شوہر ہوتا ہے اور بیوی ہونے کے ناتے عورت کو شوہر کے کپڑے بھی استری کرنے ہوتے ہیں تو ان کے جوتے بھی اٹھانے پڑتے ہیں۔
اداکارہ کے مذکورہ بیان پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہوگیا اور وہ 30 اور 31 جولائی کو ٹاپ ٹرینڈ بھی رہیں۔
صدف کنول کے بیان پر لوگ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوگئے اور جہاں کئی لوگوں نے اداکارہ کی حمایت کی، وہیں لوگوں نے ان کے بیان کو صنفی مساوات کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ شادی صرف شوہروں کی عزت و احترام یا ان کی ضروریات کو سمجھنے کا نام نہیں بلکہ دو طرفہ عزت و احترام کے تعلق کا نام ہے۔
بعض لوگوں نے صدف کنول کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے ان کی کردارکشی بھی کی اور لکھا کہ یہ وہی خاتون ہے، جس نے دوسرے کا گھر توڑا ، جس کے بدلے انہیں جوتے اٹھانے کو ملے۔
چھ لوگوں کا کہنا تھا کہ جب 31 جولائی کو انہوں نے صبح ہی ٹوئٹر پر صدف کنول کا نام ٹاپ ٹرینڈ میں دیکھا تو پریشان ہوگئے کہ اب اداکارہ نے کیا کردیا مگر جب انہوں نے جائزہ لیا تو انہیں معلوم ہوا کہ اس بار وہ اچھے کام کی وجہ سے ٹرینڈ کر رہی ہیں۔