پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چلنج کردیا گیا ہے۔
صفدر شاہین پیرزادہ ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنا ہے کہ بسنت خونی کھیل کی شکل اختیار کر گیا تھا جس کی وجہ سے پابندی لگائی گئی۔
درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ کوئی بھی ایسی تفریح جو انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے اس کی اجازت دینا خلاف آئین ہے۔
صفدر شاہین پیرزادہ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ حکومت عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے بسنت جیسے خونی کھیل کی اجازت دے رہی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ڈور پھرنے کے واقعات سے بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور پتنگ بازی کی وجہ سے اربوں روپے کی قومی املاک کا نقصان ہوا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ حکومت کی جانب سے بسنت کی اجازت دینے کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ حکومت پنجاب نے 12 سال بعد بسنت منانے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کے فیصلے کے تحت فروری کے دوسرے ہفتے میں بسنت فیسٹول منایا جائے گا۔
بسنت کے تہوار پرعائد پابندی ختم کرنے اور اس کے طور طریقے طے کرنے کے لیے باقاعدہ کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔