پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے وزیراعظم کے مشیر کی کمپنی کو ڈیم کا ٹھیکا ملنا شفافیت پر سوالیہ نشان قرار دیتے ہوئے شفاف تحقیقات تک وزیراعظم کے مشیر کو عہدے سے برطرف کئے جانے کا بھی مطالبہ کر دیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی نےحکومت کے سامنے پانچ نکاتی سوال نا مہ پیش کیا ہے جس میں پہلا سوال یہ پوچھا گیا کہ کیا یہ درست ہے کہ مخصوص کمپنی کو ٹھیکا نوازنے کیلئے دوسری کمپنیوں کی پیشکش کو مستردکیا گیا۔
دوسرا سوال کہ کیا دوسری کمپنیوں کی ڈس کوالیفی کیشن کے بعد دوبارہ بولی ضروری نہیں تھی؟تیسرا سوال کہ کیا چینی کمپنی کے ساتھ ڈسکن کی شراکت داری عام انتخابات کے بعد نہیں کی گئی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی جناب سے پوچھا گیا چوتھا سوال یہ ہے کہ کیا تیکنکی بنیادوں پر دیگر کمپنیوں کی بولی مسترد کرنے کے بعد مخصوص کمپنی کو ٹھیکا نہیں دیا گیا؟ اور پانچواں سوال کہ کیا صرف ایک بولی کی سنوائی پپرا قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ٹھیکا ملنے کے دودن بعد تک ہم نے حکومت کی جانب سے وضاحت کا اعلان کیا۔حکومت کی بھونڈی اور بے سروپا وضاحت سے مزید سنجیدہ سوالات پیدا ہوگئے،کرپٹ عناصر چاہے کتنے بااثر نہ ہوں، پی پی ان کو بے نقاب کرتی رہے گی۔