مقبوضہ جموں کشمیر میں آج بھی قابض بھارتی فوج کا نام نہاد سرچ آپریشن جاری ہے۔ بھارتی سیاستدان اور سابق بھارتی وزیر خزانہ یشونت سنہا نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلواما کے علاقے ترال میں قابض بھارتی فوج نے ہفتے کو بھی نام نہاد سرچ آپریشن جاری رکھا اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی۔
دوسری جانب بھارتی سیاسی رہنما یشونت سنہا نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا کنٹرول ختم ہوچکا ہے اور کشمیری آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ تعلقات خراب کر لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں طاقت کا استعمال ریاستی پالیسی ہے اور ہم مقبوضہ کشمیر کے معاملے میں غلطی پر غلطی دھراتے جا رہے ہیں جب کہ موجودہ حکومت کشمیر میں مسائل کے حل کے لیے صرف طاقت کے استعمال پر یقین رکھتی ہے۔
بھارتی سیاسی رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ بھارتی حکومت جمہوریت اور اتفاقِ رائے کے بجائے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو مارنے پر یقین رکھتی ہے اور ہم نے مقبوضہ کشمیر پر بس اپنی فوج کے ذریعے قبضہ کیا ہوا ہے۔
یشونت سنہا نے سوال اٹھایا کہ جو کچھ ابھی پلواما میں ہوا کیا آپ کو لگتا ہے اس سے کشمیریوں کے دلوں میں بھارت کے لیے عزت بڑھی ہو گی ؟ بھارتی حکومت آزادی کی تحریک کو صرف طاقت کے ذریعے دبا رہی ہے۔
کشمیری حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت مقبوضہ وادی میں ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینے کی اقوام متحدہ کی قرارداد کو آج 70 سال مکمل ہوگئے ہیں اور کشمیری آج بھی جبری تسلط میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے 70 سال مکمل ہونے پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں خون ریزی اور زیرالتواء مسئلہ دنیا کی اجتماعی ناکامی ہے۔