ایف بی آرکے بینکوں سے قرضے معاف کروانے والوں کی تفصیلات حاصل کرنے کے اختیارات سمیت بینکوں کے ڈیٹا تک آن لائن رسائی ختم کردی گئی۔
ایف بی آرکے بینکوں سے قرضے معاف کروانے والوں کی تفصیلات حاصل کرنے کے اختیارات ختم کردیئے گئے جس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق انکم ٹیکس رُولز2002 میں ترامیم کی گئیں، رُول 39 بی کے ذیلی رُول ایک کی کلاز ڈی ختم جب کہ کلازای میں بھی ترمیم کردی گئی۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق کرنسی ٹرانزیکشن رپورٹ اورمشکوک ٹرانزیکشن کرنے والوں کی معلومات لینے پربھی پابندی عائد کردی گئی ہے، ایف بی آر کے اختیارات بینکوں سے قرضوں پرمنافع کی تفصیلات حاصل کرنے تک محدود ہوگئی جب کہ یینکوں کو یہ معلومات آن لائن سسٹم کے ذریعے الیکٹرانیکلی ایف بی آرکو فراہم کرنا ہوں گی۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق اب بینکوں کو نان فائلرزکے ساتھ فائلرٹیکس دہندگان کی تفصیلات بھی آن لائن ایف بی آرکو فراہم کرنا ہوں گی، بینکوں کواب یہ مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ ایف بی آرکونہیں بھجوانا ہوگی، معاف کروائے جانے والے قرضوں کی اسٹیٹمنٹ ختم اورمنافع کی اسٹیٹمنٹ کے الفاظ شامل کئے گئے۔
دوسری جانب کرنسی ٹرانزیکشن اورمشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ کی تفصیلات حاصل کرنے کے اختیارات، کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ہونے والی ادائیگیوں کی تفصیلات حاصل کرنے کے اختیارات سمیت ایف بی آرکی بینکوں کے ڈیٹا تک آن لائن رسائی ختم کردی گئی۔ ایف بی آرایک ماہ میں دس لاکھ روپے یا زائد رقم نکلوانے والے لوگوں کے کوائف اورکٹوتی کردہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی اسٹیٹمنٹس کی تفصیلات حاصل کرسکے گا۔
ایف بی آرایک ماہ میں دس لاکھ روپے یا زائد رقم نکلوانے والے لوگوں کے کوائف اورکٹوتی کردہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی اسٹیٹمنٹس کی تفصیلات حاصل کرسکے گا اور آئندہ ایف بی آر پچاس ہزار روپے سے زائد یومیہ، ایک ماہ کے دوران دس لاکھ روپے سے زائد رقوم نکلوانے والے فائلرونان فائلر لوگوں کی مانیٹرنگ کرے گا اور بینکوں کی ماہانہ اسٹیٹمنٹس سے معلومات کی بنیاد پر لوگوں کے ذرائع آمدنی معلوم کئے جائیں گے، معاف کروائے جانے والے قرضوں کی اسٹیٹمنٹ ختم، منافع کی اسٹیٹمنٹ کے الفاظ شامل کئے گئے، قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔