سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں بڑھتی شرح آبادی سے متعلق کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی بم کی مانند خطرناک ہے اسے کنٹرول کرنا ترقی کیلئے ضروری ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا کہ آبادی کنٹرول اشد ضروری ہے اور اس کے لیے سول سوسائٹی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملکر مہم چلانا ہوگی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے فیصلے میں اپنی سفارشات دے دی ہیں۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران سیکرٹری صحت نے بذریعہ رپورٹ عدالت کو بتایا تھا کہ ہر 5 سال بعد ڈیموگرافک سروے کیا جاتا ہے، 2018 اور اس سے قبل کے سروے میں کوئی فرق نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے کچھ نہیں کیا گیا، اس کیس سے عدالت اپنی نگہبانی نہیں چھوڑے گی اور ہر تین ماہ بعد رپورٹ پر عملدرآمد کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ٹاسک فورس کی سفارشات پر حکومت کا عمل درآمد نہ کرنا ملکی تباہی کا باعث بنے گا۔
سیکرٹری صحت نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 2025 میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.4 سے 1.5 فیصد ہوجائے گی۔