اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے واضح کیا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے نوٹیفکیشن میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کسی قسم کی رکاوٹ نہیں، اور اس حوالے سے پھیلایا جانے والا تاثر غلط ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی باتوں کو غیر ضروری طور پر اس معاملے سے جوڑا جا رہا ہے، حالانکہ انہوں نے کبھی سی ڈی ایف کے قیام یا اس کے نوٹیفکیشن کے حوالے سے منفی رائے نہیں دی۔ ان کے مطابق نواز شریف کی گفتگو کا پس منظر مختلف تھا، لیکن اسے بلاوجہ موجودہ بحث سے منسلک کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام آئینی ترامیم پارٹی سربراہ کی منظوری سے ہی کی گئیں، اور یہ کہنا کہ انہوں نے کسی تبدیلی کی مخالفت کی، حقیقت کے منافی ہے۔ مشیرِ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی معاملے کے زیر غور آنے اور حتمی فیصلہ ہونے میں واضح فرق ہوتا ہے، اسی لیے سی ڈی ایف جیسے اہم ادارے کا نوٹیفکیشن جلد بازی میں جاری نہیں کیا جا سکتا۔
رانا ثنااللہ کے مطابق وزیراعظم کے بیرونِ ملک دورے سے واپسی کے بعد جتنا وقت اس معاملے کے لیے درکار ہوگا، اسی کے مطابق کارروائی آگے بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین، پھر قانون اور پھر رولز کے تحت یہ عمل مکمل ہوگا، اور یہ تمام مراحل احتیاط کے ساتھ طے کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئی آئینی ترمیم کے تحت سی ڈی ایف کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے دن سے اس کی 5 سالہ مدت کا آغاز ہوگا۔
پی ٹی آئی سے متعلق سوال پر رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت دھمکی آمیز رویہ اپنائے یا احتجاج کے ذریعے معاملات پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے تو پھر قانون بھی اسی انداز میں اپنا راستہ اختیار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے بھارتی چینلز پر جا کر بیانات دینا اور پھر دھمکی دینا قابلِ قبول نہیں، اور اس کا جواب قانون کے مطابق دیا جائے گا۔
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو تحمل سے کام لینا چاہیے تھا۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کا وفد اسپیکر سے ملاقات کے لیے آیا تھا جہاں انہوں نے مشورہ دیا کہ وزیراعظم کی واپسی تک انتظار کیا جائے، تاہم کچھ دیر بعد ہی خیبرپختونخوا سے دھمکی آمیز بیانات سامنے آ گئے، جس کی وجہ سے ملاقات کی اجازت دینا ممکن نہیں رہا۔