کراچی: لانڈھی پروسیسنگ ژون میں لگنے والی آگ تاحال بے قابو ہے اور سولہ گھنٹے گزرنے کے باوجود اس پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
سول انتظامیہ کی درخواست پر پاک بحریہ کی ٹیم بھی لگی آگ پر قابو پانے کے لیے مصروفِ عمل ہے۔
پورٹ قاسم اتھارٹی کی گاڑیاں بھی آگ بجھانے کی کوشش میں سرگرداں ہیں۔ گتے کی فیکٹری میں لگنے والی آگ نے بے قابو ہو کر ساتھ میں واقع کپڑے اور پلاسٹک کی فیکٹریوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
متاثرہ عمارت کی چھت گر گئی ہے جبکہ تقریبا 16 گھنٹے سے لگی آگ نے عمارت کی دیواروں کوبھی نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے۔ عمارت میں پھنسے دو مزدوروں کو بھی ریسکیو کرکے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
پاک بحریہ کے تین فائر ٹینڈرز، پروسیسنگ زون کی تین اور پورٹ قاسم کی دو گاڑیاں آگ بجھانے کے عمل میں مصروف ہیں۔
دوسری جانب واٹربورڈ کے مزید ہائیڈرنٹس پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ایم ڈی واٹربورڈ خالد شیخ کا کہنا ہے کہ لانڈھی اور صفورا کے بعد شیرپاؤ ہائیڈرنٹ کو بھی دیگر ٹینکرز سے خالی کرالیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیپا ہائیڈرنٹس کو بھی تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے، واٹربورڈ آگ پر قابو پانے کیلئے دولاکھ گیلن سے زائد پانی فراہم کرچکا ہے، فائربریگیڈ کی درخواست پر مزید ٹینکرز بھی روانہ کیئے جارہے ہیں۔
ابتدائی تخمینے کے مطابق اس وقت تک کروڑوں روپے مالیت کا گتا اور کپڑا جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ ریسکیو حکام کے مطابق مختلف مقامات سے دیواروں کو توڑ کر لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ریسکیو حکام نے بتایا ہے کہ فائر بریگیڈ کی 9 گاڑیاں اورایک اسنارکل آگ بجھانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
آگ بجھانے کی کوشش میں پاک بحریہ کے ترجمان کے مطابق تین فائر ٹینڈرز مصروف ہیں جب کہ پروسیسنگ زون کی تین گاڑیاں اورپورٹ قاسم اتھارٹی کی بھی دو گاڑیاں آگ بجھانے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں۔