نیویارک نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منزل ہے۔
پاک الرٹز نیوز کے مطابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستحکم اور جمہوری پاکستان ہماری ترجیح ہے پاکستان امریکا تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں جو پھلتے پھولتے رہیں گے گزشتہ سال تک پاکستان سے امریکا کو برآمدات 8.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور پکاستان کے مشترکہ اقدار ہیں، دونوں ممالک کے طویل مدتی تعلقات 76 برس پر محیط ہیں، امریکا کے ساتھ وسیع البنیاد، دیرپا تعلقات میں گرمجوشی دیکھنے میں آرہی ہے۔
انتخابات سے متعلق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی آزادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ منتخب حکومت کے آنے تک نگراں حکومت آئینی حیثیت رکھتی ہے نگراں حکومت آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کرانے کا مینڈیٹ رکھتی ہے، انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن تاریخ اور شیڈول کا اعلان کرتا ہے الیکشن کمیشن کے مطابق آئندہ عام انتخابات جنوری میں ہوں گے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ معلوم ہے بھارت میں ہندوتوا پالیسی پر عمل پیرا لوگ کیسے اپنے انتہا پسند عزائم کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں، ہندوتوا پالیسی نازی ازم سے متاثر ہوکر اختیار کی گئی ہے، اس پالیسی کے تحت بھارت میں اقلیتیں خصوصی طور پر نشانے پر ہیں جس سے بھارت سمیت پورے خطے کو خطرات ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل بھی ہندوتوا پالیسی سے باہر اثرات کی عکاسی ہے، ہر مہذب معاشرے میں اختلاف رائے بنیادی جزو ہوتا ہے، کسی بھی مہذب معاشرے میں ہندوتوا جیسی پالیسی قابل عمل نہیں ہوسکتی۔
افغانستان سے متعلق انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ موجودہ افغان حکومت کے ساتھ بعض معاملات پر تعاون کی فضا موجود ہے، کالعدم ٹی ٹی پی و داعش کی بڑھتی دہشت گردی عالمی امن کے لیے خطرہ ہے، افغانستان میں انسانی تاریخ کی بڑی فوجی قوت برسوں موجود رہی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا سمیت دنیا کی بڑی فوجی طاقتیں بیس سال تک افغان سرزمین پر موجود رہیں، پاکستان میں یومیہ بنیاد پر ہمارے بہادر فوجی اور عوام دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، افغانستان میں استحکام نہ آیا تو ہمسایہ ملکوں سمیت عالمی امن کے لیے بھی چیلنج بن گیا ہے، ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال نے افغانستان کو ایشیا کا دل قرار دیا تھا۔