امریکا میں نئی ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سمیت درجنوں ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے اور اس کے لیے 41 ممالک کی فہرست ترتیب دی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رسان ایجنسی روئٹرز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کو ملنے والی انٹرل میمو کے مطابق 41 ممالک کو 3 الگ الگ گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے، تاہم، یہ میمو ابھی باضابطہ طور پر جاری نہیں کیا گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق پاکستان میمو میں ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اگر سیکیورٹی امور بہتر نہ کیے تو انہیں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
میمو کے مطابق پہلے گروپ میں شامل ممالک کے ویزے مکمل طور پر معطل ہوں گے جن میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا اور شمالی کوریا سمیت 10 ممالک شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 10 ممالک کے ساتھ ’اورنج لسٹ‘ میں شامل کرنے کی تجویز ہے، جس میں بیلاروس، ہیٹی، میانمار، روس اور ترکمانستان بھی شامل ہیں۔
اس گروپ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرنٹ اور سیاحتی ویزے مشروط کیے جائیں گے، تاہم کاروباری مسافروں کو کچھ شرائط کے ساتھ امریکا میں داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
ان ممالک کو 60 دنوں کے اندر سیکیورٹی اسکریننگ اور ویزا پراسسنگ کے عمل میں بہتری کی ہدایت کی جائے گی۔
اس کے علاوہ ایک گروپ جزوی ویزا معطلی والا ہے جس میں ہیٹی، لاؤس اور میانمار وغیرہ شامل ہیں جن کے شہریوں کو امریکا میں تعلیمی، سیاحتی اور ایمگریشن ویزوں میں محدود پابندیوں کا سامنا ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل اپنے پہلے دور صدارت میں بھی مخصوص ممالک کے شہریوں کے لیے سفری پابندیوں کا اعلان کیا تھا جنہیں بعد میں آنے والے ڈیموکریٹ سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 میں منسوخ کرتے ہوئے ’قومی ضمیر پر داغ‘ قرار دیا تھا۔
تاہم موجودہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے متوقع نئی پابندی ان ہزاروں افغان شہریوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے جنہیں امریکا میں پناہ گزینوں کے طور پر یا خصوصی تارکین وطن کے ویزوں پر دوبارہ آباد ہونے کے لیے کلیئر کیا گیا تھا۔