حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ میں فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے منصوبے سے دستبرداری کا خیر مقدم کیا ہے۔ ٹرمپ نے پہلے غزہ کی جنگ زدہ سرزمین سے فلسطینی آبادی کو نکالنے کا عندیہ دیا تھا، لیکن بعد میں کہا کہ کوئی بھی فلسطینیوں کو غزہ سے نہیں نکال رہا۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کی مستقل نقل مکانی کے تجویز سے پسپائی کا خیر مقدم کیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق حماس کے عہدیدار کا بیان اس وقت آیا جب ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن کے ساتھ ملاقات کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی بھی فلسطینیوں کو غزہ سے نہیں نکال رہا۔
قاسم نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات غزہ کے عوام کو نکالنے کے کسی خیال سے پسپائی کی نمائندگی کرتے ہیں، تو ہم اسے خوش آئند سمجھتے ہیں۔ ہم اس مؤقف کی حمایت کرنے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ اسرائیلی قبضے کو جنگ بندی معاہدوں کی تمام شرائط پر عملدرآمد کرنے کا پابند کیا جائے۔
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ پورے مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں ہلچل مچائی تھی جب انہوں نے غزہ پر امریکی قبضے کی تجویز پیش کی تھی اور جنگ زدہ علاقے کی فلسطینی آبادی کو ہمسایہ ممالک میں مستقل طور پر منتقل کرنے کی تجویز دی تھی۔
ٹرمپ کی یہ پسپائی اس کے بعد سامنے آئی جب بدھ کے روز قطر میں عرب وزرائے خارجہ نے امریکی مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ساتھ غزہ کی تعمیر نو پر بات چیت کی۔ قطر، اردن، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور فلسطینی تحریک آزادی کے سیکریٹری جنرل کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شریک ہوئے، جس میں غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس کی منظوری عرب لیگ کے 4 مارچ 2025 کو قاہرہ میں ہونے والی سمٹ میں دی گئی تھی۔
عرب وزرائے خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے 2 ریاستی حل کی بنیاد پر ایک منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت پر بات کی۔
57 رکنی تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) نے سعودی عرب میں ہنگامی اجلاس میں عرب لیگ کی جانب سے غزہ کے لیے پیش کردہ منصوبے کو باضابطہ طور پر منظور کیا۔ یہ مصری قیادت میں پیش کیا گیا منصوبہ غزہ کی پٹی کو فلسطینی اتھارٹی کے آئندہ انتظامیہ کے تحت دوبارہ تعمیر کرنے کی تجویز تھا، جو ٹرمپ کے غزہ پر قبضہ کرنے اور علاقے کے رہائشیوں کو نکالنے کی دھمکی کے جواب میں پیش کیا گیا۔