بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے وفاقی وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
اعجاز شاہ ساڑھے 9 بجے اسلام آباد میں سیکرٹریٹ کے آر بلاک میں وزارت داخلہ کے دفتر پہنچے اور چارج سنبھالا۔ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ ہی وفاقی کابینہ میں توسیع کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی بریگیڈئیر (ر) اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر پارلیمانی امور مقرر کیا تھا۔ تاہم گزشتہ روز وزیراعظم نے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے 5 وزرا کے قلمدان تبدیل کردیے اور اعجاز شاہ کو وزارت داخلہ کی ذمہ داری سونپ دی۔
پی ٹی آئی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے اب تک کوئی باضابطہ وفاقی وزیر داخلہ نہیں تھا اور وزیراعظم عمران خان نے یہ قلمدان اپنے پاس ہی رکھا ہوا تھا جبکہ شہریار آفریدی کو وزیر داخلہ برائے مملکت بنایا ہوا تھا۔ لہذا اعجاز شاہ اس حکومت کے پہلے وزیر داخلہ بن گئے ہیں۔
کابینہ میں اعجاز شاہ کو شامل کرنے پر پیپلز پارٹی نے شدید تنقید کی تھی کیونکہ بینظیر بھٹو نے اپنے ایک خط میں نام لے کر کہا تھا کہ اگر ان کا قتل ہوا تو بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کے خلاف تحقیقات کی جانی چاہیے۔
اعجاز شاہ آئی ایس آئی اور آئی بی میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور ان کا شمار پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے ملک میں عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں بھی اہم کردار کیا ہے۔ ڈینیل پرل قتل کے مرکزی مجرم عمرسعید شیخ کی گرفتاری میں بھی ان کا اہم کردار رہا۔ 2018 کے عام انتخابات میں وہ ننکانہ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔