اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سےآج قومی اسمبلی کا ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ وزیر مملکت علی محمد خان کی رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کے خلاف تقریراور انکی رکنیت منسوخ کرنے کی بات وجہ تنازعہ بن گئی ۔
چیرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری،مسلم لیگ ن کے سینئیر نائب صدر شاہد خاقان عباسی سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے اراکین قومی اسمبلی نے بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا۔
اپوزیشن اراکین احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے ، اسی اثنا میں متحدہ قومی موومنٹ اور پی ٹی آئی کے اراکین بھی ’’کراچی کو پانی دو‘‘کے نعرے لگاتے ہاتھ میں پوسٹر لیکر اسپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے اور ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔
ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں آج اس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا جب وزیر مملکت برائےپارلیمانی امور علی محمد خان رکن قومی اسمبلی مولوی جمال الدین کے سوال کے جواب میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑکے تذکرے پر جذباتی ہوگئے اور ان کے خلاف تقریر شروع کردی ۔
علی محمد خان نے کہا کہ افغانستان ہمارا برادر ملک ہے،ہمارے پولیس افسر کی لاش دینے سے کیسے انکار کر سکتا ہے؟پاکستان کے بیٹے کی لاش افغانستان کے پٹھو کو دی گئی،اس ایوان کے ارکان ریاست پاکستان کو للکارتے ہیں۔جن کی وجہ سے فساد پھیلا انہیں اس ایوان میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑکے خلاف نہ صرف پرجوش تقریر کی بلکہ انکی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی کردیا ۔
مولوی جمال الدین نے سوال کیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں حالات خراب ہیں، عید سر پر ہے ، علاقے میں کرفیو نافذہے، دواراکین قومی اسمبلی گرفتار کرلیے گئے ہیں انہیں ایوان میں لاکر ان کی بات سنی جائے۔
دوران اجلاس پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی ۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور حکومتی ارکان ’’کراچی کو پانی دو ‘‘کےنعرے لگاتے ہوئے پوسٹرز اٹھا کر بلاول کی نشست کے سامنے آگئے۔ہیپلز پارٹی ارکان نے پوسٹرز چھین کر پھاڑ دیئے۔