اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کو کرایہ دار ایکٹ مقدمے سے بری کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کے خلاف دائر کرایہ داری ایکٹ کیس میں اسلام آباد پولیس نے عرفان صدیقی کو الزامات سے بری کرنے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مقدمہ اخراج کی درخواست نمٹاتے ہوئے عرفان صدیقی کو بری کردیا۔
اس موقع پر عرفان صدیقی کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے ، جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ کا حق ہے آپ الگ سے درخواست دے سکتے ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ عدالت اگرانتظامیہ کے ایکٹ کے حوالے سے اپنے فیصلے میں لکھ دے تو بہتر ہے۔
اس موقع پر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد انتظامیہ نے مقدمہ اندراج کے چار ماہ بعد غلطی تسلیم کی ہے، پولیس رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ جس معاہدے کی بنیاد پر عرفان صدیقی کو گرفتار کیا گیا اس میں ان کا نام نہیں تھا۔ عرفان صدیقی کہتے ہیں مجھے ہتھکڑی لگاکر جیل میں ڈالا گیا اور آج کہہ دیا کہ کوئی قصور نہیں، ہمارے بنیادی حقوق سلب کیے گئے، جعلی نوٹیفیکشن اور جعلی آرڈر جاری کرنے پر مقدمات دائر کریں گے۔
واضح رہےکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور میں ان کے معاون خصوصی رہنے والے عرفان صدیقی کو رواں سال جولائی میں ڈرامائی طور پر گرفتار کیا گیا اور ان پر پولیس نے کرایہ داری ایکٹ کی دفعات لگائیں۔