اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات کی سختی سے تردید کر دی ہے۔
جمعرات کی شب نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ بحیثیت معاون خصوصی برائے اطلاعات کے عہدے سے استعفی دینے جا رہے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے چار صفحوں پر مشتمل وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے میرے اور اہلخانہ کیخلاف الزامات کی کوشش بےنقاب ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ عزت اور وقار کے ساتھ ملک کی خدمت کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اثاثے ڈکلیئر کرنے کے وقت اہلیہ کی میرے بھائی کےکسی کاروبارمیں سرمایہ کاری نہیں تھی جب کہ یکم جون 2020 کو میری اہلیہ نے بیرون ملک تمام سرمایہ کاری ختم کر دی تھی۔
عاصم سلیم باجوہ نے مزید کہا کہ میری اہلیہ کا سرمایہ کاری ختم کرنےسے متعلق امریکا میں ریکارڈ موجود ہے۔ میری اہلیہ کی تقریباً 19 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ایس ای سی پی میں کمپنی کے نام تبدیلی کا عمل مکمل کیا گیا جب کہ امریکا میں کاروباری مفاد ختم ہونے پر دفتری کارروائی عمل میں لائی گئی۔
عاصم سلیم باجوہ کا معاون خصوصی برائے اطلاعات کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ
نجی ٹی وی دیئے گئے انٹریو میں انہوں نے مزید کہا ہے وہ کل وزراعظم عمران خان کو اپنا استعفی پیش کر دیں گے اور ان سے درخواست کریں گے کہ وہ اسے قبول کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میں نے اپنی فیملی کے ساتھ مشورہ کیا ہے اور میں بطور چیئرمین سی پیک اتھارٹی اپنی خدمات جاری رکھوں گا۔
اس سے قبل ٹوئٹر سے جاری اپنے وضاحتی بیان ان کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبر چلانے کا مقصد میری ساکھ کو نقصان پہنچانےکی کوشش ہے۔
عاصم سلیم باجوہ نے سی پیک منصوبوں پر سست روی کا تاثر مسترد کردیا
معاون خصوصی نے کہا کہ میر ے بھائیوں کی کمپنی کو سی پیک کے ٹھیکے دینے سے متعلق بے بنیاد الزام لگایا گیا ،میرے بھائیوں کی کمپنی نے کبھی سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کی ایک کمپنی سی اون بلڈرز ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہے ، مذکورہ کمپنی نے اپنے آغاز سے اب تک کوئی بزنس نہیں کیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمالیہ پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی میں میرے بیٹے کے 50 فیصد شیئرز ہیں جس نے گزشتہ تین سال میں 5 لاکھ روپے کامنافع کمایا۔
عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ باجوکو گلوبل منیجمنٹ کی پاپا جونز پیز چین میں کوئی ملکیتی مفاد نہیں ، خبر میں غلط الزام لگایا گیا کہ باجو کو 99 کمپنیوں کی مالک ہے ۔