بھارت میں انتہاپسندی کی لپیٹ میں مسلمانوں کے ساتھ مسیحی برادری بھی آگئی، ہندوستان کی حکومت نے مدر ٹریسا کی طرف سے قائم کردہ خیراتی ادارے کے لیے غیر ملکی فنڈنگ لائسنس کی تجدید کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مدر ٹریسا مشنری آف چیریٹی کے تحت ہزاروں ورکرز(ننز) کام کر رہی ہیں جو جو لاوارث بچوں کے لیے گھر، اسکول، کلینک اور ہاسپیس جیسے منصوبوں کی نگرانی کرتی ہیں۔
کرسمس کے دن، ہندوستان کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا کہ غلط معلومات کی وجہ سے دوبارہ رجسٹریشن نہیں کی جا رہی۔
ہندو انتہا پسند افراد طویل عرصے سے چیریٹی پر الزام لگاتے رہے ہیں کہ وہ اپنے پروگراموں کو لوگوں کو عیسائی بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم ادارے کی جانب سے ان تمام الزامات کی تردید کی گئی ہے۔
دی مشنریز آف چیریٹی، جس کی بنیاد 1950 میں مدر ٹریسا نے رکھی تھی، ایک رومن کیتھولک تھیں جنہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کولکتہ میں سماجی کاموں میں گزارا۔ تاہم سنٹر کی انتظامیہ نے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ 2014 میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو امتیازی سلوک اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کارکنوں کا کہنا ہے کہ صرف اس سال بھارت میں 300 سے زیادہ عیسائی مخالف واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
ایک اسکول کی پرنسپل نے بتایا کہ پچھلے ہفتے، 200 سے 300 لوگوں کا ایک ہجوم مدھیہ پردیش کے ایک عیسائی اسکول میں اس وقت گھس آیا جب طلبا امتحان دے رہے تھے، ہجوم نے عمارت پر پتھراو بھی کیا۔
انہوں نے بتایا کہ بچوں کو وہاں سے نکال کے اسکول کے دوسرے حصے میں بٹھایا گیا لیکن وہ خوف کی وجہ سے پیپر نہیں دے سکے۔